تحریر: نعیم خان
پچھلے کچھ دنوں سے ضلع پشاورکے ناجائز منافع خور، زائد المیعاد/ایکسپائرڈ و دو نمبر سے لیکر دس نمبر اشیاء فروخت کرنے والے، دنیا کی معروف فوڈ چینز کے آوٹ لیٹس میں حفظان صحت کے اُصولوں کے منافی خراب اور سڑی ہوئی اشیاء مہنگے داموں فروخت کرنے والے حلقوں میں شدید ہل چل مچی ہوئی ہے اور اس کی وجہ ہے ڈپٹی کمشنر پشاور کے وہ اقدامات جو وہ مفاد عامہ کیلئے ان خون چوسنے والے مفاد پرستوں کے خلاف کررہے ہیں۔





اگر ہم پاکستانی معاشرے پر نظر ڈالیں تو دھوکہ دہی، ملاوٹ، ناجائز منافع خوری، رشوت، دھوکہ دہی اور انسانی معاشرے سے متعلق تمام خرابیاں ہماری رگ رگ میں سرائیت کرچکی ہیں۔ اس قوم کا کوئی پرسان حال نہیں، جب کبھی بھی کسی دیانتدار افسر یا سیاسی لیڈر نے اس قوم و ملک کی بھلائی کیلئے کام کیا اس قوم نے اُن کے ساتھ جو سلوک کیا وہ کسی سے چھپا نہیں ہے۔ تاریخ اُٹھا کردیکھیں تو ایسی بہت ساری داستانیں آپ کو ملیں گی۔ حال ہی میں پنجاب حکومت کے فوڈ دپارٹمنٹ کی ایک خاتون آفیسر نے لاہور اور دیگر شہروں کے نامی گرامی اور بڑے بڑے ہوٹلز اور ریستورانوں کا معائنہ کیا اور درجہ بالا حالات وہاں بھی پائے گئے۔ آج ٹی وی کے مختلف چینلز پر پولیس کی معیت میں چھاپہ مارٹیمزکے پروگرامز ریڈ، خفیہ،رنگے ہاتھ، وغیرہ وغیرہ اگردیکھیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ہمارے لوگ اللہ اور آخرت، سزا و جزاء کو بھول کر صرف اور صرف دنیا کی دولت سمیٹنے کیلئے انسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں اور ہمیں کھانے پینے کی اشیاء کے نام پر زہر کھلا رہے ہیں۔ تیل و گھی سے لیکر گوشت، کیا اچار، کیاسبزیاں اور کیا مصالحے یہاں تک کہ تعلیم اور تربیت میں بھی ملاوٹ، زندگی بچانے والی ادویات ہوں یا نوزائیدہ بچوں کی خوراک، کاسمیٹکس ہوں یا رنگ و روغن کی مصنوعات یہاں تک پینے کا پانی بھی زائد المیعاد، خراب اور انسانی صحت کے لئے مضر کوالٹی کا مہنگے داموں بیچ کر ناجائز منافع کمایا جاتا ہے۔

یہ تمام تصاویر ڈپٹی کمشنر پشاور کے فیس بک پیج سے لی گئیں ہیں ۔ ڈپٹی کمشنر پشاور کا فیس بک پیج یہاں کلک کرکے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ اس مہم کے بارے میں ملک کے مؤقر رزناموں نے بھی اپنی رپورٹس شائع کیں ہیں جن میں سے "دی نیوز" اور "ڈان نیوز" کے رپورٹس پیش خدمت ہیں۔
Raid of Deputy Commissioner (DC Peshawar & Team, achievement regarding Operation against Expired items & Unhygienic Conditions of Restaurants & Hotels Kitchens
بہت اعلی تحریر اور اہم معلومات
ReplyDeleteشکریہ نجیب بھائی۔ ہمیں ان انسان نما بھیڑیوں کو بے نقاب کرنے میں انتظامیہ کی مدد کرنی چاہئے۔
Delete