تحریر: طارق تنویر، بانی ایگری ٹورزم کارپوریشن آف پاکستان
اسلام علیکم دوستوں۔
موٹر وےM14 ایم فورٹین
292 کلو میٹر لمبا ٹریک ہے جس کا آغاز اسلام آباد کے قریب ہکلہ انٹرچینج سے ہوتا بے جبکہ فتح جنگ ، پنڈی گھیب ، تراب ، داؤد خیل ، کالاباغ انٹرچینج ، کوٹ بیلیاں انٹرچینج ، پائی خیل ، کنڈل انٹرچینج اور عبدالخیل انٹرچینج سے ہوتا ہوا یارک انٹرچینج پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔
ہکلا – ڈی آئی خان موٹر وے دو مین ٹول پلازہ اور آٹھ انٹرچینج پر مشتمل ہے۔M-14 موٹر وے کی وجہ سے اسلام آباد تا ڈیرہ اسماعیل خان سفر میں نہ صرف خاطر خواہ وقت کی بچت ہوئی ہے بلکہ سفر بھی محفوظ ہے ۔
آپ تقریبا ساڑھے تین گھنٹے میں یارک انٹرچینج پہنچ جاتے ہیں۔
اب آپ کو پتا کہ آپ نکلتے کہاں ہیں۔
عبدل خیل گاؤں ہے یہ
اور آپ موجود ہیں شیخ بدین نیشنل پارک میں۔
1- " شیخ بدین نیشنل پارک"
شیخ بدین نیشنل پارک ایک تاریخی سیاحتی مقام ہے ۔ جن کی تاریخی عمارات شیخ بدین ہلز جو کہ شیخ بدین نیشنل پارک درہ پیزو میں موجود ہیں۔
شیخ بدین ہلز میں سنو فالنگ ہونے کو وجہ سے یہ ایک ٹھنڈا مقام ہے۔ گرمیوں میں بھی موسم بہت معتدل اور خوشگوار ہوتا ہے ادھر۔
برٹش گورنمنٹ نے شیخ بدین ہلز پر گرمیوں میں اپنا دارالحکومت چلانے کے لیے اٹھارہ سو ساٹھ 1860 میں کیمپ قائم کیا تھا۔
شیخ بدین نیشنل پارک 15540 ہیکٹرز رقبہ پر مشتمل ہے ۔
اس میں موجود شاہ خیل گاؤں ، عبدل خیل گاؤں مزری پام کے لیے مشہور ہے ۔ اور پنیالہ ایک خوبصورت وادی بہترین زرعی سیاحتی مقامات بنانے جا سکتے ہیں ۔
2- مزری پام جس کا بوٹینیکل نام نینا روکس رچیائنا ہے ہمارے ہاں روائتی طور پر اس کے پتوں کو چارپائی کا بان ،چٹائی، ٹوکریاں وغیرہ اس سے بنائی جاتی ہیں ۔ اسکے علاوہ چھت بنانے اور مختلف ڈیزائن کی ٹوپیاں بنانے کے کام آتا ہے۔ اس سے مختلف طرح کی گھریلو دستکاری ہینڈی کرافٹس بنا کر دیہاتی علاقوں میں روزگار کے مواقع بڑھائے جا سکتے ہیں ۔
اس کے علاوہ مزری پام بہت سخت جان پودا ہے یہ منفی بیس ڈگری سینٹی گریڈ سے لیکر پلس پنتالیس ڈگری سینٹی گریڈ میں زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور بہت لمبے عرصے تک بغیر پانی کے رہ سکتا ہے ۔
پورے اس گاؤں کو مزری ٹورازم ویلیج کے نام پر برینڈ کیا جائے۔ اس گاؤں میں ایک مزری دستکاری سکول کا قیام عمل میں لایا جائے اور ہزاروں طرح کی مزری کے پتوں، تنوں سے ھینڈی گرافٹس کے نمونے تیار کیے جائیں، گھریلو خواتین کو اس مزری دستکاری سکول سے ٹریننگ دینے کے بعد اس کو پورے پاکستان میں مارکیٹ کی رسائی حاصل ہو۔ اس مزری ٹورازم ویلیج میں ایک ھینڈی گرافٹس مارکیٹ اور مزری بازار بنایا جائے۔ جہاں پر وہ خواتین اپنی اپنی ھینڈی گرافٹس کی فیزیکل شاپس بھی بنائیں اور ان لائن بھی سیل کریں۔ اسی مزری ٹورازم ویلیج میں کسانوں کو مزری پام کی نرسری بنانے پر ٹریننگ دی جائیں اور کسان اپنی اپنی زمینوں پر مزری پام کے نہ صرف جنگل اگائیں بلکہ مزری پام کے ہر سائز کے پلانٹ گملوں اور بیگز میں اگائیں ان کی بیرون ملک بے پناہ مانگ ہے ۔ پودوں کو ایکسپورٹ کرنے کے لئے پاکستان میں سن رائز پام سیڈ کمپنی موجود ہے۔ جن کے پاس مزری پام کے ہر سائز کے پودوں اور بیج کے گاہک موجود ہیں۔ ضرورت اس مزری ٹورازم ویلیج کے قیام اور اس پر عملی کام کرنے کی ہے۔ سن رائز پام سیڈ کمپنی پوری دنیا سے بے شمار ٹورسٹ کو پاکستان میں لا سکتا ہے صرف اور صرف نینا روکس رچیائنا پام کے قدرتی جنگل کو دیکھانے کے لیے ۔
اگر ہم اس مزری پام گاؤں میں ایک سالانہ مزری پام فیسٹیول کی شروعات کر دے تو ہم اس مزری پام کے جنگل اور اس کی بنی ہوئی ھینڈی گرافٹس کو بہت بڑی ٹورسٹ اٹریکشن tourist attractions کے طور پر استعمال کرتے ہوئے گاؤں کے لوگوں کی قسمت بدل سکتے ہیں۔ خوشحالی کا یہ سفر لمبا ہو سکتا ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔ مزری پام کو مقامی کسانوں اور خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بنا کر ان کی طاقت بنایا جا سکتا ہے بشرطیکہ اگر ہم اپنی قسمت خود بدلنے کے لیے سنجیدہ ہو۔ ایگری ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان اس سلسلے میں پورا روڈ میپ بنائے ہوئے ہیں۔
3- پنیالہ ایک خوبصورت سیاحتی مقام ہے۔ جو کہ اپنے وافر مقدار میں پانی کے نالے ہونے کی وجہ سے ایک زرعی وادی ہے۔ پنیالہ کے آم اور کجھور کے باغات مشہور ہے۔ پنیالہ کے آم سپیشل اپنی منفرد خوشبو اور ذائقہ رکھتا ہے۔ اور ڈیمانڈ کی صورتحال یہ ہے کہ وادی کا آم باہر نہیں جاتا بلکہ باہر کے لوگ ایڈوانس بکنگ کرواتے ہیں۔ اگر پنیالہ کو ایک فروٹ ویجیٹبل ایگری ٹورازم وادی ڈکلیئر کر دیا جائے اور برینڈنگ کر دی جائے تو جہاں بے شمار ٹورسٹ صرف پنیالہ کے فروٹس کھانے کے لیے تشریف لا سکتے ہیں۔ پنیالہ ایگری ٹورازم ویلی کے کسان اپنی زراعت کو اپنی طاقت بنائیں اور ہر کسان ادھر اپنے فارم کو برینڈ کرے۔ اپنی زرعی پیداوار کو ویلیو ایڈیشن مصنوعات میں تبدیل کر کے انہیں ڈائریکٹ کنزیومر کو سیل کرے۔ شیخ بدین ہلز جہاں کی بہت بڑی ٹورسٹ اٹریکشن ہے۔
پہلا سالانہ پنیالہ مینگو فیسٹول کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ انشاللہ اس سال آپ کا یہ تین گھنٹے کا سفر آپ کے لیے ایک منفرد طرز کا تجربہ ثابت ہو گا۔ انشاللہ پنیالہ مینگو فیسٹول ایک تسلسل کے ساتھ میلہ ارینج کیا جائے گا۔ صرف آم کے اس منفرد خوشبو اور ذائقہ کو لیکر پوری وادی کے کسانوں کی قسمت بدل سکتے ہیں۔
تقریباً مینگو کے پکنے کے ساتھ ساتھ ہی کجھور بھی تیار ہو جائے گی۔ جولائی کے شروع میں انشاللہ پنیالہ مینگو فیسٹول کی تاریخوں کا اعلان کر دیا جائے گا۔ پنیالہ وادی کے نوجوانوں کو تیار کر لیا گیا ہے مینگو فیسٹول کی تیاریاں جاری ہیں۔
پاکستان کے مختلف شہروں سے ٹور آپریٹرز کمپنیز پنیالہ مینگو فیسٹول کے لیے ٹورز کا انعقاد کر رہی ہیں۔
4- بنوں شہر کے مضافات میں ایک خاص ذائقہ کی حامل شپیشل انجیر کے باغات مشہور ہیں ۔ اور یہ انجیر بنوں انجیر کے نام سے مشہور ہے ۔ اس کی نرسری وہاں ہر جگہ موجود ہے ۔ بنوں انجیر کے باغات ہر جگہ موجود ہے ۔ انجیر کی ویلیو ایڈیشن مصنوعات یعنی اس کو صرف خشک کر کے بہت زیادہ منافع کمایا جا سکتا ہے ۔ انشاللہ بہت جلد بنوں انجیر فیسٹیول کا انعقاد کیا جا رہا ہے ۔ اس فیسٹیول کا مقصد کسانوں کو ڈائریکٹ صارفین اور اکڈیمیا کے لوگوں کے ساتھ جوڑنا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ کسانوں کو انجیر کی جدید ورائٹی متعارف کروانا اور پوسٹ ہارویسٹ لاسس کو کم کرنا ہے ۔ ہم ساجد اقبال سندھو صاحب کی طرف سے الکبیر اعوان کلب کے رحمان اللہ خان بھائی کے تعاون کے مشکور ہیں انہوں نے تمام سفر میں اپنی خدمات پیش کیں ۔
اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔
Comments
Post a Comment