How to Plant Pecan-Nuts - Cary illinoensis - A Complete Guide in Urdu

 

پیکان نٹ کی کاشت

تعارف:
پیکان نٹ اخروٹ کا ایک ایسا قسم ہےجسکا سائنسی نام (Cary illinoensis) ہے تاہم عام اخروٹ کے برعکس پیکان نٹ کو میدانی علاقوں میں کامیابی کے ساتھ کاشت کیا جاسکتا ہے۔زرعی تحقیقاتی ادارہ ترناب فارم پشاور میں گزشتہ 20 سال سے پیکان نٹ کے مختلف اقسام پر تحقیقاتی کام ہو رہا ہے۔یہ اقسام 1980 کی دہائی میں امریکہ سے منگوائے گئے تھے۔جسمیں حبیب 96 اورویچیٹا اعلی اقسام پائے گئے ہیں۔جو وادی پشاور،سوات اور ہزارہ میں کامیابی کے ساتھ کاشت کیا جاسکتا ہے۔
پیکان نٹ ایک سخت جان درخت ہے اسکے پھل کا معیار اور ذایقہ اخروٹ سے اچھا ہوتا ہے۔دوسرے پھلدار پودوں کی نسبت اسکا پودا کافی بڑا ہوتا ہے۔جسکی لمبائی تقریباً18 میٹر تک ہوتی ہے اور پیداواری صلاحیت40 کلو گرام فی پودا ہے۔پیکان نٹ کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے مندرجہ ذیل کاشتی امور کا خاص خیال رکھنا چاہیئے۔
غذائی اہمیت:
پیکان نٹ میں پروٹین اور غیر سیر شدہ لحمیات پائے جاتے ہیں۔اخروٹ کی طرح پیکان نٹ میں بھی اومیگا 6- لحمیات پائے جاتے ہیں۔تاہم پیکان نٹ میں اس کی مقدار اخروٹ کے مقابلے میں آدھی ہوتی ہے۔ایک شائع شدہ تحقیق کے مطابق روزانہ پیکان نٹ کی مٹھی بھر خوراک لینے سے خون میں کولیسٹرول کی سطح میں کمی واقع یوتی ہے۔جیسا کہ مخصوص دوائیوں کے کھانے سے ہوتی ہے۔جارجیا میں واقع یونیورسٹی میں ہونے والے تجربے سے بھی یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ پیکان نٹ میں پودوں کے سٹیرول پائے جاتے ہیں۔جو کہ کولیسٹرول کی سطح کم کرنے میں کار آمد ثابت ہوئے ہیں۔
زمین اور پودے لگانے کا وقت:
پیکان نٹ ہر قسم کی زمین پر کامیابی سے کاشت کیا جاسکتا ہے۔تاہم گہرا میرازمین جسمیں نکاسی کا نظام اچھا ہو بہترین خیال کیا جاتا ہے۔عام پت جڑ پھلدار پودوں کی طرح پیکان کے پودےبھی 15 جنوری سے 15 فروری تک لگائیں جاسکتے ہیں۔زرعی تحقیقاتی ادارہ ترناب فارم پشاور میں 2 قسم کے پودے ملتے ہیں۔ پیکان کے پودے اب زرعی تحقیقاتی ادارہ سوات اور مختلف پرائیویٹ نرسریوں سے مل سکتے ہیں۔
تخم سے تیارشدہ پودے پلاسٹک ٹیوب میں دستیاب ہوتے ہیں۔اس قسم کے پودے اگرچہ دیر سے بار آوار ہوتے ہیں تاہم ان پودوں کو باغ میں لگانے کے بعدمرجانے کی شرح بہت کم ہوتی ہے۔جبکہ قلمی پودوں میں مرجانے کی شرح بہت ذیادہ ہوتی ہے۔کیونکہ مخصوص جڑوں کی وجہ سے پودوں کو زمین سے نکالنے اور باغ میں لگانے کے لئے بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
باغ لگانا:
پیکانٹ کی جڑیں چونکہ کافی گہری ہوتی ہیں۔اسلئے باغ لگانے سے پہلے 2 فٹ کی گہرائی تک گڑھے کھودنا چاہئے۔تاکہ جڑیں آسانی سے اسکے اندر آسکیں۔ باغ لگانے کے لئے مربع نما طریقہ استعمال ہوتا ہے۔پودوں اور قطاروں کا درمیانی فاصلہ 35 سے 40 فٹ تک رکھا جاتا ہے۔چونکہ پیکان کا پودا 8 سے 9 سال میں پیداوارشروع کردیتا ہے۔اسلئے پودوں کے درمیان برابر کے فاصلے پر معاون پودے مثلاً شفتالو وغیرہ لگادیا جاتا ہے۔تاکہ زمیندار کو اصل باغ کی بارآواری تک آمدن ہو سکے۔کوشش کرنی چاہئے جڑوں کو مٹی کے ساتھ ڈھانپ کر اسکی نمی برقرار رہے۔اور پودا کامیابی سے نئی جگہ پرنشونما پاسکے۔
باغ میں درخت لگاتے وقت یہ خیال رکھنا چاہئےکہ درخت اس گہرائی میں لگائی جائےجتنی گہرائی تک پوداذخیرہ میں لگا ہوا تھا۔اگر گہرائی کم ہوگی تو جڑوں کی سطح سورج کی روشنی پڑنے کی وجہ سے جل جاتی ہے۔ اور نتیجتاً پودا خشک ہو کر مرجاتا ہے۔
پودوں کی تیاری:
نرسری میں پیکان نٹ کے پودوں کی تیاری کے لئے کافی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ سب سے پہلے زمین کو خوب تیار کرکے نومبر کے مہینے میں تخم بویا جاتا ہے۔ اپریل کے مہینے میں تخم اگنا شروع کر دیتا ہے۔ چونکہ پیکان نٹ کے بڑھوتری کی شرح بہت کم ہوتی ہے۔ اسلئے قلمی پودے کی تیاری میں 3 سال تک کا عرصہ درکار ہے۔ جب روٹ سٹاک کی موٹائی ایک انچ یا اس سے زیادہ ہو جاتی ہے تو اس پر اچھے اقسام کی پیوندکاری کی جاتی ہے۔
پیوندکاری:
پیوندکاری کے لئے عام طور پر زبان نما طریقہ استعمال ہوتا ہے۔ جو کہ عام طور پر خوابیدہ حالت میں فروری کے پہلے ہفتے میں ہوتا ہے۔ پیوندلگانے کے بعد پیوند والی جگہ پرمٹی لگا کرپلاسٹک سے باندھنا چاہئے تاکہ پیوند شدہ حصے کو ہوا نہ لگے۔
شاخ تراشی:
پیکان نٹ میں زیادہ شاخ تراشی کی ضرورت نہیں ہوتی تاہم بیمار اورسوکھی شاخیں کاٹنا ضروری ہے۔ تاہم کاٹنے والی جگہ پر مناسب پھپھوندی کش ادویات کا استعمال کرنا چاہئے۔ تاکہ بیماری کے جراثیم پھیلنے کا بروقت تدراک کیا جا سکے۔
کھادوں کا استعمال:
پیکان نٹ کی پیداوار کے لئے نئی اور مضبوط شاخیں نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ اور یہ اس صورت میں ممکن ہے جب زمیں کی زرخیزی کے لئے مناسب کھادوں کا استعمال کیا جائے۔ پہلے سال پودوں کو کھادوں کا استعمال مناسب نہیں ہے تاہم دوسرے سال تقریباً 300 گرام نائیٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش فی پودا ایک ہی نسبت سے دینا چاہئے، یاد رہے کہ خوراک کو 2 حصوں میں تقسیم کر کے فروری اور جولائی کے مہینوں میں دینا نہایت مناسب ہے۔ بڑے درختوں کے لئے سالانہ 70 کلوگرام خالص نائٹروجن اور 40 کلو گرام پوٹاش فی ایکڑ استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔
کیڑے مکوڑے:
تنے کا بور: پیکان نٹ کے تنےاور کھال میں سوراخ کرنے والے کیڑے اس درخت کے لئے نہایت نقصان دہ ہیں۔ یہ کیڑے تنے اور شاخوں میں سوراخ کر کے ان کو کھوکھلا کر دیتا ہے اور نتیجتاً شاخین خشک ہوجا تی ہیں۔اسکے تدارک کے لئے لارسبین بحساب 30 ملی لیٹر / 10 لیٹر پانی میں حل کر کے 10 دن کے وقفےسے سپرے کرنا چاہئے۔ اور حملہ شدہ شاخوں کو کاٹ کر جلادیں تا کہ آئندہ نقصان سے بچا جا سکے۔
پھل کی مکھی: پیکان نٹ کے پھل میں سوراخ کرنے والا کیڑا اسکے پیداواری صلاحیت کو بہت متاثر کرتا ہے بھورے رنگ کا کیڑا پھل کے چھلکے میں سوراخ کرکے اسمیں زندگی کا دور مکمل کرتا ہے۔ اور پھل کو نقصان پہنچاتا ہے اور آخر کار حملہ شدہ پھل خراب ہو کر پکنے سے پہلے زمین سے گر جاتے ہیں۔
تدارک: زمین پر گرے ہوئے پھل کو اکٹھا کرکے تلف کر دینا چاہئے۔ گہرا ہل چلانا اور گوڈی کرنا بہت ضروری ہے۔ اس سے زمیں میں چھپے ہوئے (کیڑے) پیوپے (Pupae)نکل آتے ہیں اور یوں دھوپ کی توزات سے مر جاتے ہیں یا پرندوں کی خواراک بن جاتے ہیں۔ لارسبین بحساب 30 ملی لیٹر / 10 لیٹر پانی میں حل کر کے 15 دن کے وقفے سے سپرے کرنا چاہئے۔
دیمک کا حملہ:
نئے لگائے گئے پودوں کو دیمک کے حملہ سے بچانا نہایت ضروری ہے اس لئے آس پاس کی زمین میں دیمک کے روک تھام کے لئے ضروری اقدامات کرنے چاہئے۔ اسکے لئے ٹیناکل پلس فی ایکڑ باغ کے لئے یا فیوراڈان 8 کلو فی ایکڑ کے حساب سے استعمال کرنا چاہئے۔
پھل برداشت کرنے کا وقت:
جب پھل کے اوپر کا چھلکا پھٹنا شروع ہوجائے تو پھل کو برداشت کرنا چاہئے جوکہ عام طور پر اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ہوتا ہے۔ پھل برداشت کرنے کے فوراً بعد کسی ہوا دار جگہ پر پھیلا کر ایک ہفتے تک الٹ پلٹ کر دیا جاتا ہے تا کہ زیادہ نمی کا تناسب کم ہو جائے ورنہ پھپھوندی لگنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ اسکے بعد پھل کو کسی جالی دار بوری میں ڈال کر عام درجہ حرارت پر سٹور کیا جا تا ہے۔
Research Article: Agriculture Research Institute Tarnab Peshawar, Pakistan


Comments