Quinoa - Chenopodium Quinoa - قینوہ

Chenopodium quinoa | Quinoa

 قینوا پاکستان کی ایک جدید اور ابھرتی ہوئی فصل ہے۔ اس کا سائنسی نامچینوپوڈیم قینوا ہے۔

اس کی فصل کی اونچائی تقریبا 1-2 میٹر ہے۔ یہ 2008 میں یو ایس ڈی اے (usda)کی مدد سے پاکستان میں متعارف کروایا گیا ہے۔ اس کا آبائی علاقہ پیرو ، بولیویا ، ایکواڈور ، کولمبیا اور چلی کے ہے اور یہ انسانی استعمال کیلئے 3،000 سے 4،000 سال پہلے سے اگایا جا رہا ہے۔ ان علاقوں میں اس کی پیداوار 3 سے 5 ٹن فی ہیکٹر ہے. متحدہ قومی تنظیم کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے 2013 کو قینواکا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے۔

اگر ہم اس کے غذائیت کا جائزہ لیں تو اس میں 64 کاربوہائیڈریٹ اور 13٪ پانی شامل ہے۔ اس میں پروٹین کی مقدار 17 سے 21 فیصد ہوتی ہے جبکہ گندم میں 13 اور چاول میں 3 فیصد ہوتی ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پروٹین سویا بین ، گندم اور جو کے مقابلے میں معیار میں بہتر ہے۔
اس میں لیزین اور گندھک جیسے امینو ایسڈ کا ایک اچھا مرکب بھی ہے اور اس میں اومیگا 3 اومیگا 6 اور اومیگا 9 بھی پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ، اس میں کیلشیم ، میگنیشیم ، پوٹاشیم ، فاسفورس مینگنیز اور وٹامن اے اور ای بھی شامل ہیں جو کے صحت بخش اجزاء ہیں اور انسانوں کیلئے بے حد فائدہ مند ہیں۔
اس فصل کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ ہیلوفائٹ (ایسے پودے جو شور اور کلراٹھی زمین میں اگائے جا سکتے ہیں)ہے اور شور یا کلراٹھی مٹی میں آسانی سے اگتی ہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہماری 1/3 زمین نمکیات سے متاثر ہے لہذا یہ پاکستان کے لئے بہت اہم ثابت ہوسکتی ہے۔ یہ پودا خشک ماحول کو برداشت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے جس سے کم پانی والے علاقوں میں بھی ہو سکتا ہے۔ پوری فصل کو تیار ہونے کیلئے بہت کم غذائی اجزاء کی اور 3 سے 4 پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
پاکستان میں اس کی فی ایکڑ پیداوار 1 ٹن ہے اس کے ساتھ ساتھ ایک ایکڑ سے 2 سے 3 ٹن تک غذائیت سے بھر پور چارہ بھی حاصل کیا جاتا ہے جس سے نہ صرف جانوروں کی صحت اچھی ہوتی ہے بلکہ دودھ کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے پتوں کو سبزی کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اب پاکستا میں اس کا بیج برآمد کیا جا رہاہے۔ ایک پودے سے ہم 200 گرام تک بیج یا دانے حاصل کر سکتے ہیں۔ لہذا یہ پاکستان میں ایک انتہائی قیمتی فصل بن سکتی ہے کیونکہ اس سے نقد کی کسی بھی فصل کے مقابلے میں زیادہ منافع ہوتا ہے۔
اس میں 120 سے زیادہ رنگ ہیں ، لیکن سرخ ، سفید اور سیاہ زیادہ عام ہیں۔ رنگ کے علاوہ تمام خصوصیات ایک جیسی ہیں اور ایک ہی ترکیب میں استعمال ہوسکتی ہیں۔ اورغذائیت سے متعلق اختلافات کم ہیں۔
اس کے صحت پر بہت سے فوائد ہیں۔ اس کے دانے کو آٹا بنانے کے لئے پیسا جاتا ہے جو بسکٹ ، روٹی ، چٹنی ، پاستا ، کیک اور جوس بنانے میں استعمال ہوتا تھا۔ یورپی ممالک میں ، یہ بھی پاپ کارن کی طرح پاپ بنا کر استعمال کیا جاتا ہے۔ پودوں اور بیج کے اوپر موجود سیپونن ڈٹرجنٹ ، شیمپو ، ٹوتھ پیسٹ کیڑے مار ادویات اور اینٹی بائیوٹکس بنانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے دانوں کو مختلف قسم کے سلاد بنانے میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسے مقامی میٹھی ڈشوں میں بھی حلوہ اور کھیر کی طرح بنا کر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ گندم اور چاول کے متبادل کے طور پر بہترین اور غذائیت سے بھر پور فصل ہے۔
قینوا کا آٹا شوگر کے مریضوں کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے اور خون میں شوگر کا توازن برقرار رکھتا ہے۔
پاکستان میں زرعی یونیورسٹی میں اس پر بہت کام کیا جا رہا ہے۔ یہ پاکستان میں 15 اکتوبر سے لیکر 15 نومبر تک بوئی جاتی ہے۔ ایک ایکڑ میں 3 سے 5 کلو گرام تک بیج لگتا ہے۔ اسےکا ہاتھ کی مدد سے چوپا لگایا جاتا ہے۔ اس کو گندم کی فصل جتنی کھاد اور پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کی کٹائی بھی تقریبا اسی موسم میں کی جاتی ہے جس موسم میں گندم کی جاتی ہے۔ پاکستان میں ابھی لوگوں کا اس فصل کی طرف رجحان کم ہونے کی وجہ سے اس کی مارکیٹ بہت کم ہے لیکن جو لوگ ایک بار قینوا کھانا شروع کرتے ہیں تو ان کے جسم میں ہونیوالی اچھی تبدیلیوں کی وجہ سے اسے چھوڑ نہیں پاتے۔
قینوا کا استعمال آپ کو صحت مند اور توانا رکھ سکتا ہے۔۔اس لئے اسے اپنی غذا کا لازمی جزو بنا لیں۔۔کیونکہ تندرستی ہزار نعمت ہے۔۔۔.
یہ تحریر معلومات عامہ کی غرض سے یہاں دوبارہ شائع کی جارہی ہے۔ بشکریہ فیس بک گروپ

Comments