آئرس لیکٹی ( Iris lactea) بلتی زبان میں کرسمہ
سوات میں ان کی ایک قسم اب صرف قبرستانوں میں خود رو اُگتی ہے جن کو مقامی لوگ "گل سوسن" کہتے ہیں۔ عام طور پر جامنی، سفید اور زرد رنگ میں پھول دیتے ہیں۔
ایک ایسا پودا جو زمینی زائد نمکیات کو نکالے، دودھیل جانوروں کے دودھ کو بڑھائے اور گونا گوں خصوصیات کا مالک ہو کر بھی مگر گمنام ہے۔
سکردو شہر میں ایک علاقہ کرسمہ تھنگ ہے، پرانے بزرگوں نے بتایا کہ اس علاقے میں کسی زمانے میں کرسمہ ( آئرس لیکٹی) بہت مقدار میں موجود تھیں اسی نسبت سے اسے یہ نام دیا گیا ( ایسا میدان جس میں کرسمہ وافر مقدار میں ہے). کسی زمانے میں الڈینگ کا وسیع علاقہ سکردو شہر کی زراعت کی گڑھ تھی مگر اب کرسمہ تھنگ سکردو شہر کی وسعت میں گم ہوگئے، نہ صرف بڑے بڑے باغات غائب ہوئے بلکہ کھیت کھلیانوں کی جگہ کنکریٹ کا شہر آباد ہوا، سکردو شہر کے لوگوں کی وسعت قلبی کہ پورا بلتستان یہاں آکر آباد ہوگئے یوں کرسمہ تھنگ صرف نام رہ گیا اب کرسمہ ہجرت کرکے مضافات میں چلے گئے۔
آئرس لیکٹی کو یہاں بلتی زبان میں کرسمہ کہا جاتا ہے، آج عبداللہ ہسپتال کے پیچھے سے جو سڑک ائیرپورٹ کی طرف جاتی ہے وہاں میں نے کھیتوں کی منڈیروں پہ اس پودے کو کافی تعداد میں لگے دیکھے جن پر خوبصورت پھول بھی کھلے ہوئے تھے۔ میں نے اسکی استعمال کے حوالے سے ایک مقامی سے بات کی تو مجھے بتایا گیا کہ اسکے پتوں کو کاٹ کر جانوروں کو کھلاتے ہیں۔ اسے گارڈن میں بطور ڈیکوریشن یورپ میں عام استعمال کیا جاتا ہے۔ اسکے ہرے پتے پورا سیزن آپکے گارڈن کے بارڈر پر بہار کا سماں پیش کرےگا۔ اسکے پھول بھی نہایت دلکش رنگ لئے ہوئے ہوتے ہیں ۔ اسکی کم مینٹیننس اسکی خاص خصوصیت ہے۔
کرسمہ یا آئرس لیکٹی بہت سی موسموں میں اگنے والا ڈھیٹ قسم کا پودا ہے انگلستان میں اسے ملکی آئرس کہا جاتا ہے اسکے پھولوں اور بیج کو دودھ دینے والے جانوروں کو کھلایا جاتا ہے جس سے دودھ کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔
اس پودے کی کئی اور خصوصیات کی بنا پر قابل توجہ ہے مثلا یہ زمین سے لیڈ کی مقدار کو کم کرتا ہے، نمکیات کو جذب کرتا ہے، سخت خشکی کو برداشت کرتا ہے، اسکے پتے رسیلے ہوتے ہیں جنہیں جانور شوق سے کھاتے ہیں۔ چین والوں نے ریگستانی کاشت کے لئے اسے موزوں قرار دیا ہے اب وہ اسے پروموٹ بھی کررہے ہیں۔
تبتی معالجین اسکے بیج سے کئی ادویات بنا رہے ہیں۔ ایک قسم کے کینسر کی دوائی بھی اس کے بیج سے تیار ہوتی ہے اسکے علاؤہ پیشاب آور ( laxative) کے طور پر بھی مستعمل ہے۔ بے قدر پودوں کے اوپر ریسرچ کرنے والے روسی ادارے نے اسے مستقبل کی کراپ قرار دیا ہے۔
اسکی پھیلاؤ بذریعہ بیج یا روٹ ڈیوژن کے کیا جاسکتا ہے، یہ پودا پیرینئل ہے یعنی ایک دفعہ کاشت پھر ہمیشہ خود بخود زمین سے اگتا رہیگا۔ یو ایس ڈی ہارڈینس زون 3 سے 9 تک میں یہ کراپ کامیاب ہے۔
اور تم اپنے اللہ کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔
تحریر جی ایم ثاقب سکردو مئی 10 ، 2021
یہ تحریر جی ایم ثاقب صاحب کے فیس بک اکاونٹ سے معلومات و مفاد عامہ کے لئے یہاں دوبارہ شائع کی جاتی ہے۔
Comments
Post a Comment