Paulownia | Paulowniaceae - Tree

  Paulownia | Paulowniaceae - Tree 

 پلونیا: ایگروفاریسٹری کے لے ایک موزوں درخت ہے

یہ نعیم احمد خان صاحب کی فیس بک پوسٹ ہے۔

پلونیا کے پودے بھی دستیاب ہیں قیمت فی پودا 100 روپے پتوکی ریٹ ہے قد 1 فیٹ۔۔

پلونیا جاپان کا مقامی درخت ہے۔ یہ چائنہ اور کوریا میں بھی بکثرت پایا جاتا ہے۔ اسکی لکڑی ایک ہزار سال سے استعمال ہوتی آرہی ہے۔ اسکو کیری ٹری یا ایمپرس ٹری بھی کہتے ہیں۔ اسکی لکڑی بہت پائیدار,قیمتی اور بہت سی خصوصیات کی حامل ہوتی ہے۔ پائولونیا کو چائنہ کی ساگوان بھی کہتے ہیں کیونکہ اسکی لکڑی کو بھی دیمک نہیں لگتی نہ نمی جذب کرتی ہے اور نہ آگ پکڑتی ہے۔ اسکی لکڑی میں گانٹھیں نہیں ہوتیں۔ اور ایسی لکڑی ہی فرنیچر بنانے کے لیے چائہیے ہوتی ہے۔پلونیا کی 15 سے زیادہ اقسام دنیا میں پائی جاتی ہںیں جن میں کچھ اقسام خوبصورتی, لینڈسکیپ, پھولوں یا چھائوں کے لیے استعمال ہوتی ہیں اور چند ہائبرڈ اقسام بھی ہیں جو خاص ٹمبر یعنی لکڑی کے حصول کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔

پلونیا دنیا کا سب سے تیزی سے بڑا ہونے والا درخت ہے جس کا نام گینس ورلڈ ریکارڈ بک میں دیا ہوا ہے۔ پلونیا ایک ڈسیڈیس پودا ہے جو سردیوں میں اپنے پتے گرا دیتا ہے اور شدید سردی منفی 20 ڈگری درجہ حرارت میں بھی زندہ رہتا ہے۔ اور گرمی کی بات کریں تو 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک بہترین چلتا ہے۔ یعنی پاکستان کے تقریباً تمام علاقوں میں لگایا جا سکتا ہے۔۔

پلونیا کی لکڑی انتہائی ہلکی لیکن مضبوط ہوتی ہے۔ اسکو لکڑیوں کی ایلومینیم کیا جاتا ہے کیونکہ یہ مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کی ہلکی ترین عمارتی لکڑی ہے۔ اسکی ایک کیوبک میٹر لکڑی کا وزن 310 کلوگرام ہے۔اس درخت کی لکڑی کاٹنے اور خشک ہونے کے بعد سکڑتی نہیں۔ جبکہ کچھ درختوں کی لکڑی خشک ہونے کے بعد سکڑ جاتی ہے اور ٹیڑھی ہو جاتی ہے۔ -پلونیا کی کاشت دنیا کے بہت سارے ملکوں میں ہو رہی ہے جس میں امریکہ, چائنہ, جاپان, کوریا, متحدہ عرب امارات, یورپ کے تقریبا تمام ملک اور مصر میں اسکی بہت بڑے پیمانے پے کاشت ہوتی ہے اور ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں ایکڑوں پے اسکی کاشت ہوتی ہے۔ پلونیا کی لکڑی کا استعمال امریکہ اور یورپ کے ممالک میں بہت زیادہ ہے۔پلونیا کی لکڑی فرنیچر کا سامان بنانے, لکڑی کے گھر, گھروں کی پینلنگ, الماریاں, کھیلوں کا سامان, میوزک کے آلات, لکڑی کے برتن, کشتیاں اور پلائی بنانے کے کام آتی ہے۔ اس لکڑی کی بنی ہوئی پلائی مہنگی ہوتی ہے کیونکہ اسکی پلائی کی کور بہت صاف اور لمبی ہوتی ہے اور اسکو نمی نہیں لگتی نہ دیمک لگتی ہے اور نا اسکو آگ لگتی ہے۔ اس کے علاوہ اسکو ہوائی جہازوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے کیونکی اسکا وزن بہت کم ہوتا ہے۔ پلونیا کی لکڑی کو آگ نہیں لگتی اور ڈائریکٹ اسکو جلایا نہیں جا سکتا اس لیے اسکی لکڑی کے چھوٹے ٹکڑے کر کے اور پیلٹ بنا کے اسکو بھٹوں اور چولہوں میں جلایا جاتا ہے پھر یہ بہت تیز شعلے کے ساتھ جلتی ہے۔

اس درخت کو انتہائی خوبصورت ہلکے گلابی رنگ کے پھول لگتے ہیں جن سے بڑی مقدار میں شہد بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ موسم بہار میں پھول کھلتے ہیں اور ایک ایکڑ سے 500 کلو تک شہد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انٹرنیشنل مارکیٹ میں پلونیا کا شہد بھی مہنگا ملتا ہے۔ خوبصورت پھول لگنے کی وجہ سے اسکو آرائشی پودے کے طور بھی لگایا جاتا ہے۔

پلونیا کے جنگل میں انٹرکراپنگ بھی کر سکتے ہیں جس میں آپ چارہ وغیرہ لگا سکتے ہیں۔ اس درخت کے پتے جانور خصوصاً بھیڑ بکریاں بڑے شوق سے کھاتی ہیں۔ یعنی درختوں کے ساتھ ساتھ چند بھیڑ بکریاں بھی اس کے ساتھ پالی جا سکتی ہیں۔

پلونیا کا ایک پودا جب ایک جگہ پے لگ جاتا ہے پھر وہاں پر دوبارہ پودا لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کیونکہ جب پودا زمین لے لیول کے برابر رکھ کے درخت کو کاٹ لیں تو یہ دوبارہ پودا بن کر نکل آتا ہے اور دوبارہ پودا لگانے کی ضرورے نہیں ہوتی اور اس طرح یہ 8 فصلیں دیتا ہے یعنی 40 سے 50 سال تک دوبارہ پودے لگانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

یہ ایک ماحول دوست درخت ہے جو دوسرے درختوں کی نسبت 6 گنا زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کر کے آکسیجن پیدا کرتا ہے۔ اگر اسکو بڑے پیمانے پے لگا لیا جائے تو دنیا کی تیزی سے بڑھتی گرمی کو کم کیا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اسکی لکڑی بیچ کر پیسا کمایا جا سکتا ہے۔

پاکستان میں یہ درخت پہلے سے موجود نہیں ہے اس لیے لوگوں اس کا پتا نہیں اور نا اسکی لکڑی کی مارکیٹ ہے۔ لیکن جتنی مہنگی اسکی لکڑی ہے یہ جب مارکیٹ میں آئے گا تو فرنیچر اور پلائی میں بہت مانگ ہو گئی

پلونیا بہت مضبوط اور لچکدار درخت ہوتا ہے۔ شدید طوفان کو برداشت کرتا ہے اس لیے اسکو ونڈ بریکر کے طور پر بھی لگایا جاتا ہے۔ آپ اسکو اپنی زمینوں کے چاروں طرف لگا سکتے ہیں جس کا فائدہ یہ ہوگا کہ آندھی اور طوفان سے آپ کی فصلیں اور باغ محفوظ رہیں گے۔

پلونیا کے درخت کی جڑیں مضبوط اور گہری ہوتی ہیں جو زمینی کٹائو کو روکنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ یہ نہروں اور دریائوں کے کناروں کے ساتھ زمینی کٹائو کو روکنے کے لییلگایا جا سکتا ہے۔

موسم کے حساب سے پاکستان کے تقریبا تمام علاقوں میں پلونیا لگایا جا سکتا ہے۔ میرا زمین اس کیلیے سب سے اچھی ہے۔ ریتلی زمینوں میں بھی لگایا جاتا ہے۔ ہلکی پتھریلی زمینوں ہلکی کڑوے پانی والی زمینوں میں بھی لگایا جا سکتا ہے۔ کم ذرخیر اور تھوڑے خراب پانی والی زمینوں میں بھی لگایا جاتا ہے۔ صحرائی علاقوں میں بھی لگایا جا سکتا ہے پر ایسے علاقوں میں پودا ڈرپ سسٹم پے لگایا جائے تو بہتر ہے اگر ڈرپ سسٹم میسر نہیں تو پانی کا بندوبست ہونا چائہیے۔ مصر میں یہ ڈرپ اریگیشن کے تحت صحرائی علاقوں میں بھی لگایا جاتا ہے۔ اسکی جڑیں زمین میں 45 فٹ کی گہرائی تک چلی جاتی ہہیں اور گہری زمین سے بھی پانی اور خوراک حاصل کر لیتی ہے۔

چھ سال میں ہائبرڈ پودا تیار ہوتا ہے اور ایک ایکڑ میں اگر 420 پودے لگائے گئے ہیں تو 6 سال میں ایک ایکڑ میں سے 280 کیوبک میٹر یعنی 9885 کیوبک فٹ لکڑی حاصل ہوتی ہے۔

پلونیا کے درخت کا لپیٹ 6 سال میں 4 فٹ ہو جاتا ہے اورصاف گیلی30 سے 35 فٹ کی ہوتی ہے۔ اگر پلونیا کا ایک درخت بھی دس ہزار کا بکے تو بھی ایک ایکڑ سے چالیس لاکھ سے زیادہ منافع حاصل کیا جاسکتا ہے اور وہ بھی بغیر محنت کیے۔ یہ تو کہنا قبل از وقت ہو گا کہ اسکا ایک ایکڑ کتنے میں بکے گا لیکن انٹرنیشنل مارکیٹ میں قیمتیں آپ خود چیک کر لیں.

پلونیا 9501 ورائٹی کے پودے دستیاب ہیں

اس ورائٹی کو پورے پاکستان میں لگایا جا سکتا ہے

اس کی لکڑی دنیا کی مہنگی ترین لکڑیوں میں شامل ہے

یہ 17- سینٹی گریڈ سے لے کر 55 سینٹی گریڈ تک کے علاقوں میں لگایا جا سکتا ہے۔

              :::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::

کیورا ٹشو کلچر نرسری فارم نزد تاج پیٹرولیم  PSO پمپ ملتان روڈ پتوکی۔ ندیم احمد خاں

رابطہ/ واٹس ایپ نمبر                            03003548444

03443540700

Comments