Common Name: Wood Apple or Bael Fruit بیلگری
Botanical Name: Aegle Marmelos
Family: Rutaceae
Botanical Name: Aegle Marmelos
Family: Rutaceae
برٹش دورِ حکومت کے دوران سرکاری عمارات، ریسٹ ہاوسز کے ساتھ بے شمار
مفید قسم کے درخت لگائے گئے تھے جن میں بیلگری کا اپنا ایک نمایاں مقام تھا
پاکستان میں اب سے تیس چالیس سال پہلے تک یہ درخت موجود تھے جو آہستہ
آہستہ ناپید ہوتے چلے گئے اب تو شائد ہی کہیں یہ مل سکے ـ
اپنے آبائی وطن وسط و جنوبی ہند یو پی اور برما میں بیل کا درخت عام ملتا ہے ـ مظبوط تنے کا یہ درخت پچیس تیس فٹ تک بلند ہو جاتا ہے موسم بہار میں اس پر نئے پتے آتے ہیں جن کا رنگ سرخ بعد میں گہرا سبز ہو جاتا ہے اس پر آنے والا پھل موسم گرما میں پکنے پر سبز رنگ سے براون رنگت اختیار کرتا ہے جس کی شکل مالٹے سے ملتی ہے اس کی جلد نہائت سخت ہوتی ہے اور اس میں موجود سخت گودا پکنے پر نرم اور بہت لزیز ہو جاتا ہے ـ
میرٹھ کے علاقہ میں پایا جانے والا بیل جو کاغذی بیل کہلاتا ہے اس پھل کی بہترین قسم مانا جاتا ہے اس میں بیج نہ کے برابر ہی ہوتے ہیں اور مٹھاس میں بھی بہت اعلیٰ ہوتا ہے
موسم سرما میں اس پر سفید پھول آتے ہیں جن میں شہد جیسی خوشبو پائی جاتی ہے
بیل کے پھل کی کچھ تفصیل
رنگ:۔ پھل شروع میں سبز رنگ کے ہوتے ہیں اور ان پر قدرے نیلے رنگ کی جھلک ہوتی ہے پکنے پر زرد براون ہوجاتے ہیں۔
ذائقہ :- پھل شیریں لیس دار
پوست:۔ کسیلا تلخ
مزاج:۔ گرم خشک
افعال و استمال :- قابض ، حابس الدم ، مقوی معدہ ، جگر و دل موسم گرما میں اس کا تازہ گودا رات کو پانی میں بھگو کر صبح کوزہ مصری ملاکر پیتے ہیں ۔ قابض ہونے کی وجہ سے پرانے دستوں کو بند کرتا ہے۔ پرانی پیچش میں فائدہ کرتا ہے۔ آنتوں کو صاف کرتا ہے۔ آئوں اور خون کو بند کرتا ہے۔ بچوں کو اسہال و پیچش میں بہت فائدہ دیتا ہے۔ شربت بیل اور مربا اس کے مشہور مرکبات ہیں ۔ بیل کی جڑ کی چھال دافع بخار بیان کی جاتی ہے۔ حکماء اس کی چھال کو خفیف بخاروں میں بکثرت استعمال کرتے ہیں۔ اور یہ جوشاندہ کا ایک جزو ہے۔ طب جدید میں اس کا ایکسٹرکٹ دوائ مستعمل ہے۔ لیکن وہ پیچش کا شافی علاج نہیں ہے۔ اس لیے برٹش فارماکوپیا سے خارج ہوچکا ہے۔ ڈاکٹر آرایل دت لکھتے ہیں۔ کہ اس کے ایکسٹرکٹ زیادہ مفید ثابت ہوتےہیں۔ بیل کا پھل جو ٹکڑے کرکے خشک کرلیا جاتا ہے۔ بیل گری کے نام پنساریوں کے ہاں مل جاتا ہے
اپنے آبائی وطن وسط و جنوبی ہند یو پی اور برما میں بیل کا درخت عام ملتا ہے ـ مظبوط تنے کا یہ درخت پچیس تیس فٹ تک بلند ہو جاتا ہے موسم بہار میں اس پر نئے پتے آتے ہیں جن کا رنگ سرخ بعد میں گہرا سبز ہو جاتا ہے اس پر آنے والا پھل موسم گرما میں پکنے پر سبز رنگ سے براون رنگت اختیار کرتا ہے جس کی شکل مالٹے سے ملتی ہے اس کی جلد نہائت سخت ہوتی ہے اور اس میں موجود سخت گودا پکنے پر نرم اور بہت لزیز ہو جاتا ہے ـ
میرٹھ کے علاقہ میں پایا جانے والا بیل جو کاغذی بیل کہلاتا ہے اس پھل کی بہترین قسم مانا جاتا ہے اس میں بیج نہ کے برابر ہی ہوتے ہیں اور مٹھاس میں بھی بہت اعلیٰ ہوتا ہے
موسم سرما میں اس پر سفید پھول آتے ہیں جن میں شہد جیسی خوشبو پائی جاتی ہے
بیل کے پھل کی کچھ تفصیل
رنگ:۔ پھل شروع میں سبز رنگ کے ہوتے ہیں اور ان پر قدرے نیلے رنگ کی جھلک ہوتی ہے پکنے پر زرد براون ہوجاتے ہیں۔
ذائقہ :- پھل شیریں لیس دار
پوست:۔ کسیلا تلخ
مزاج:۔ گرم خشک
افعال و استمال :- قابض ، حابس الدم ، مقوی معدہ ، جگر و دل موسم گرما میں اس کا تازہ گودا رات کو پانی میں بھگو کر صبح کوزہ مصری ملاکر پیتے ہیں ۔ قابض ہونے کی وجہ سے پرانے دستوں کو بند کرتا ہے۔ پرانی پیچش میں فائدہ کرتا ہے۔ آنتوں کو صاف کرتا ہے۔ آئوں اور خون کو بند کرتا ہے۔ بچوں کو اسہال و پیچش میں بہت فائدہ دیتا ہے۔ شربت بیل اور مربا اس کے مشہور مرکبات ہیں ۔ بیل کی جڑ کی چھال دافع بخار بیان کی جاتی ہے۔ حکماء اس کی چھال کو خفیف بخاروں میں بکثرت استعمال کرتے ہیں۔ اور یہ جوشاندہ کا ایک جزو ہے۔ طب جدید میں اس کا ایکسٹرکٹ دوائ مستعمل ہے۔ لیکن وہ پیچش کا شافی علاج نہیں ہے۔ اس لیے برٹش فارماکوپیا سے خارج ہوچکا ہے۔ ڈاکٹر آرایل دت لکھتے ہیں۔ کہ اس کے ایکسٹرکٹ زیادہ مفید ثابت ہوتےہیں۔ بیل کا پھل جو ٹکڑے کرکے خشک کرلیا جاتا ہے۔ بیل گری کے نام پنساریوں کے ہاں مل جاتا ہے
طارق طفیل صاحب کے فیس بک وال پر یہ خوبصورت تحریر دیکھی تو اُن کے لنک کے ساتھ یہاں میں نے اپنے بلاگ میں اس کو دوبارہ پوسٹ کردیا ہے۔
ReplyDeleteکچھ عرصہ پہلے میرا ایک دوست یہ پھل مجھے تحفے میں دے گیا اور ساتھ میں یہ پیغام بھی چھوڑا کہ مجھے نہیں معلوم کہ یہ کیا ہے مگر ہے پھل اور کھانے کے لائق۔اس کی تصویر مضمون کے ٹاپ پرموجودہے۔
اس پھل کو میں نے گوگل پر سرچ کیا اور ووڈ ایپل کا نام سامنے آیا پھر بیلگری۔
ReplyDeleteساہیوال میں چرچ روڈ پر سرکاری وٹیرنری ہسپتال میں اس کے کچھ قدیم درخت تھے ان پر سے توڑ کے یہ پھل میں نے کھایا ہوا ہے قریباً چالیس سال پہلے کی بات ہے پھر یہاں اک ٹرسٹ ہسپتال بنا تو یہ درخت کاٹ دیے گئے اچھا پھل ہے لیکن گھٹنوں کے درد کے لیے کچھ دنوں سے اس کی جو پبلسٹی ہو رہی ہے اتنا بھی نہیں یہ
ReplyDelete