اکبر پورہ ، خیبر پختونخوا میں ضلع نوشہرہ کا ایک زرخیز ترین علاقہ ہے، جس کا پرانا نام چارباغ تھا، جب افغان حکمران خیبر کے پہاڑوں سے ہوتے ہوئے ہشتنگر کے علاقے میں داخل ہوئے تو اُنہوں نے اس علاقے کی خوبصورتی اور زرخیزی اور یہاں پر پھلوں اور سبزیوں کے باغات کو دیکھ کر اس علاقے کو چار باغ کا نام دیا، دریائے کابل کا پانی سیراب کرتا ہوا اس علاقے سے گزر کر دریائے سندھ میں شامل ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں کی آب و ہوا بھی قدرتی طور پر ہر قسم کے پھلوں اور سبزیوں کیلئے نہایت ہی موزوں ہے ۔ اکبرپورہ جہاں زرخیز زمین رکھتی ہے وہاں اس دھرتی کے خوبصورت، محنت کش اور ذہین لوگ اس مٹی میں سونا اُگاتے ہیں اور پھر ایگری ٹورزم کارپوریشن آف پاکستان ، عوام کو جوفطرت کی خوبصورتی سے دور ہوتے جارہے ہیں قدرت کے ان انمول نظاروں اور نعمتوں کے قریب لے جارہا ہے۔ جناب طارق تنویر صاحب نے پانچ سال پہلے ایگرٹورزم کارپوریشن آف پاکستان کی بنیاد فیصل آباد میں رکھی اور اب اُن کی محنت سے یہ ادارہ روز بہ روز ترقی کرتے ہوئے پورے پاکستان میں پھیل رہا ہے اور لوگوں کو فطرت کے قریب لانے اور مصنوعی زندگی سے دورقدرت کے شہکاروں کے قریب لارہا ہے۔ اُن کی ٹیم روز بہ روز بڑھتی جارہی ہے اور اِنہی ٹیم ممبرز میں سے ایک جناب ڈاکٹر شیرشاہ ہیں جن کا طبی فوائد کے حامل نباتات میں ایک وسیع و عریض تجربہ ہے اور ایگری ٹورزم خیبر پختونخواکے سی ای او ہیں۔ ان کی کاوشوں اور ایگری ٹورزم کے میدان میں محنت سے اِنہوں نے اکبر پورہ ٹورزم ویلج کی بنیاد رکھی ہے ، جس کا مقصد اپنے علاقے کے زمینداروں اور کسانوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ ایک ہی جگہ پر ایگری کلچر سے متعلق تمام مواد ایک جگہ مہیا کیا جاسکے جس میں ایک خوبصورت باغ،پرانے اور نئے زرعی آلات ، اپنے علاقے کی ثقافتی ورثہ کو محفوظ کرنا اور اکبرپورہ ایگری ٹورزم ویلج خیبر پختونخوا دن بہ دن بہتری کی جانب گامزن ہے اور مقامی باشندوں اور زمینداروں میں ایگری ٹورزم کے اغراض و مقاصد کے پیش نظر ایک مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ڈاکٹر شیر شاہ صاحب ہر سال مختلف موسموں میں اپنے علاقے اکبر پورہ میں مختلف پھلوں، پھولوں اور سبزیوں کے سیزن میں ایگری ٹوورز کااہتمام کرتے ہیں۔ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی ناشپاتی کے سیزن میں اُنہوں نے ایگری ٹورزم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان کے بینر تلے اکبر پورہ کے علاقے میں ناشپاتیوں اور بٹنگ (ناشپاتی کی ایک قسم) کے سرسبز اور پھلوں سے بھرپور باغات میں ایک روزہ سیمنارو ٹور کااہتمام کیا،جس میں ملک بھر سے لوگوں نے بھرپور تعداد میں شرکت کی۔ اس ٹوور میں سب سے بڑی بات جو دیکھی گئی وہ مقامی خواتین کی ایک بڑی تعدادکی شرکت تھی جن میں زیادہ تر تعداد اُن بچیوں کی ہے جو باٹنی ،زوالجی ، ہیومن نیوٹریشن کے ساتھ ساتھ زراعت کی طالب علم تھیں۔ پختون معاشرہ جہاں خیال کی جاتا ہے کہ خواتین کی تعلیم وتربیت کا کوئی خاص خیال نہیں رکھا جاتا یکسر ایک غلط تاثر ہے ، پہلے کی بندسبت اب سکول کالجز اور یونیورسٹیوں میں خواتین کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے ۔ آج اگر دیکھا جائے توملک کے دیگر حصوں کی طرح پختونخوا میں بھی خواتین کی شرح خواندگی بڑھتی جارہی ہے ، خواتین ہر شعبہ زندگی کے تعلیم سے آراستہ ہورہی ہیں۔ پروگرام کی میزبانی بھی ایک ایسی ہی طالبہ محترمہ سحرش نے کی جنہوں نے حال ہی میں خیبر پختونخوا ایگری کلچرل یونیورسٹی سے ایگری کلچر میں ماسٹرزکی ڈگری مکمل کی ہے ۔سیمنار کے دوران جناب ڈاکٹر شیر شاہ صاحب نے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا، سیمنار اور ٹورکے بارے میں لوگوں کو تفصیل سے معلومات فراہم کیں ، اپنے علاقے اکبر پورہ کی مختصر تاریخ و محل وقوع و زرخیز زمین کے بارے میں آگاہ کیااور اپنے زراعت و نباتات کے علوم کے بارے میں حاضرین کو معلومات فراہم کیں۔ایگری ٹورزم کارپوریشن آف پاکستان کے بانی جناب طارق تنویر صاحب نے ادارے کے مقاصد اور عام آدمی و کسان کے درمیان ایک ربط قائم کرنے اور اپنی مدد آپ کے تحت کاروبار کرنے اورقدرتی طور پر عطاء کی گئی سہولیات سے فائدہ اُٹھانے کے طریقے اور دیگر اُمور پر سیر حاصل گفتگو کی۔ پروگرام کی جان جناب اللہ داد خان صاحب سابقہ ڈی جی ایکس ٹینشن زراعت نے اپنے دلفریب انداز میں نہایت ہی جامع اور خوبصورت انداز سے حاضرین کو نہایت فائدہ مند اور کارآمد باتیں بتائیں۔پروگرام میں شریک مہمانوں نے خوب لطف لے کر اُن کے ساتھ گپ شپ لگائی۔ اسلام آباد سے شریک مہمان محترمہ منزہ جاوید صاحبہ ایڈیٹراِن چیف ماہنامہ کوکو اور فارمنگ ریولوشن، اُنہوں نے پروگرام کے میزبان کو اپنے ہاتھ سے بنائی گئی ایک خوبصورت پوٹریٹ پیش کی، اُن کے فن پاروں کی نمائش اکثر ہوتی رہتی ہے جن کے شاہکاروں کو لوگ بہت سراہتے ہیں اور اُن کی بیان کی گئی کہانیاں فریم کے اندر کاغذ کے ٹکڑے میں جان ڈال دیتی ہے جو اپنی کہانی خود بیان کرتی ہے۔اُن کاتیارکردہ ڈاکٹر شیر شاہ صاحب کے خوبصورت پوٹریٹ کی سب نے تعریف کی اور ڈاکٹر صاحب نے اُن کا بھرپور شکریہ ادا کیا۔
پروگرام کے شرکاء کی تواضع علاقے کے خاص چاول سے کی گئی جس کو"شولہ" یاموٹا چاول کہتے ہیں جو کہ حلیم سے ملتے جلتے ایک خاص طریقے سے پکایا جاتا ہے۔ اس لذیذ ڈش کے ساتھ ایک خاص رائتہ پیش کیا گیا ۔شرکاء نے خوب لطف لے کر باغات کی سیر کی،باغ میں کام کرتے لوگوں کے ساتھ بچوں اور بڑوں نے خود پھل توڑ کر پیکنگ بھی کی۔شرکاء ٹور نے اچھی مقدار میں تازہ پھل خریدے بھی اور وہاں پر کھاکرلطف اندوز ہوئے۔
ایسے پروگرامز نہ صرف ہماری مصروف زندگیوں سے ہٹ کر ہمیں تفریح کا ایک بھرپور موقع فراہم کرتے ہیں بلکہ ہم اپنی فیملی کے ساتھ ایک اچھے ماحول میں قدرت کی خوبصورتی کو دیکھ کر پرسکو ن بھی ہوجاتے ہیں اور ساتھ ساتھ ہماے بچے اور بڑے نہایت اچھی معلومات سے بھی مستفید ہوتے ہیں۔
پروگرام کے شرکاء کی تواضع علاقے کے خاص چاول سے کی گئی جس کو"شولہ" یاموٹا چاول کہتے ہیں جو کہ حلیم سے ملتے جلتے ایک خاص طریقے سے پکایا جاتا ہے۔ اس لذیذ ڈش کے ساتھ ایک خاص رائتہ پیش کیا گیا ۔شرکاء نے خوب لطف لے کر باغات کی سیر کی،باغ میں کام کرتے لوگوں کے ساتھ بچوں اور بڑوں نے خود پھل توڑ کر پیکنگ بھی کی۔شرکاء ٹور نے اچھی مقدار میں تازہ پھل خریدے بھی اور وہاں پر کھاکرلطف اندوز ہوئے۔
ایسے پروگرامز نہ صرف ہماری مصروف زندگیوں سے ہٹ کر ہمیں تفریح کا ایک بھرپور موقع فراہم کرتے ہیں بلکہ ہم اپنی فیملی کے ساتھ ایک اچھے ماحول میں قدرت کی خوبصورتی کو دیکھ کر پرسکو ن بھی ہوجاتے ہیں اور ساتھ ساتھ ہماے بچے اور بڑے نہایت اچھی معلومات سے بھی مستفید ہوتے ہیں۔
Comments
Post a Comment