Saffron-Crocus-Sativus-Zafran-زعفران

خیبر ایجنسی کے دورافتادہ علاقہ وادی تیراہ میں زعفران کے کاشت کا دوسرا مرحلہ مکمل ہوا ۔ پختونخوا کے سینئر صحافی جناب اسلام گل صاحب (نارتھ سٹار میگزین) کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ پچھلے سال اور رواں سال زعفران کے کاشت پر تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے۔


وادی تیراہ میں زعفران کے کاشت کی پہلے سال کی کامیابی کے بعد دوسرا سیزن شروع 

وادی تیراہ خیبر ایجنسی کے دورافتادہ پہاڑی اور پسماندہ علاقہ ہے۔ مقامی لوگوں کی آمدنی کا ذریعہ زراعت کے شعبہ سے وابستہ ہے ۔ مزکورہ علاقے کے آخروٹ ، لوبیااور بھنگ کا فصل جس سے چرس تیا رکیا جاتا ہے کافی مشہور ہے ۔چونکہ سردی میں یہاں پر موسم کافی شدیدسرد ہوتا ہے تو اس لئے وادی تیراہ میں پوست کاشت نہیں کیا جاسکتا بلکہ نشیبی اور گرم علاقوں میں پوست کی کاشت ہوتاہے جس سے افیون حاصل کیا جاتا ہے ۔ پچھلے کئی سالوں سے علاقے میں امن وامان کی صورتحال خراب کے باعث خیبر ایجنسی کے تحصیل باڑہ اور سب تحصیل تیرا ہ کو کافی متاثر کیا ہے۔ 
2009ء میں علاقہ میں مسلح تنظیموں کے خلاف آپریشن کی وجہ سے پہلے خیبر ایجنسی کے میدانی علاقوں سے اور پھر کچھ عرصہ بعدپہاڑی علاقوں سے لوگوں نے اپنے علاقے چھوڑ کر شہری علاقوں یعنی ضلع پشاور ، کوہاٹ ہنگو، کرُم ایجنسی اورملک کے دوسرے حصوں میں آباد ہوگئے۔ 
2013-14میں پاک فوج نے بعض علاقوں کو دہشت گرد تنظیموں سے پاک کرکے کلیئر قرار دئیے اور تمام حکومتی اداروں کو کہا گیا کہ وہ متاثر ہ علاقوں میں دوبارہ آبادکاری لئے اپنے منصوبہ بندی بنائیں۔ چونکہ علاقہ کو پانچ یا چھ سال کے عرصہ میں مختلف شعبوں کو کافی نقصان پہنچ گیا تھا زراعت بھی ایساشعبہ تھا جس سے لوگوں کے آمدن کا براہ راست اور واحد زریعہ تھا۔ 
تحصیل باڑہ کے دوسرے علاقوں کے نسبت یہ وادی تیرا ہ میں مزکورہ شعبے میں بحالی کا کام کافی مشکل مرحلہ تھا ۔ محکمہ زراعت خیبر ایجنسی نے علاقے میں تعینات سیکورٹی ادروں کو یہ تجویز پیش کیاگیا کہ وادی تیرا ہ میں زراعت کے شعبہ کے بحالی میں دوسرے امور کے ساتھ یہ بات بھی سامنے آیا کہ تجرباتی بنیاد پر 2016-17ء اور 2017-18 کے ترقیاتی بجٹ میں پانچ پانچ کنال زمین پر زعفران کے فصل کو بویا جائے گاجس کے پہلے مرحلے پچھلے سال پانچ کنال پر زعفران کو کاشت کیا گیا۔ فی کنال پر 180کلوبیج کے لئے تین لاکھ رقم مختص کیا گیا جس کے کُل لاگت اٹھارہ لاکھ بنتاتھا۔
محکمہ زراعت خیبرکے ایک اہلکار فایق اقبال جو کہ 2016-17 منصوبے کا نگران تھا اور آجکل زرعی آفسرسب تحصیل بازار ذخہ خیل کام کررہا ہے کا کہناہے کہ اس منصوبے پر کام کرنا کئی لحاظ سے مشکل تھا کیونکہ زعفرا ن ایک ایسا فصل ہے جس کا پاکستان میں بہت کم سطح اور تجرباتی بنیادو ں پر اس کے کاشت ہوتا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ ہمارے محکمہ میں لو گوں کو اس بارے میں نہ ہونے کے برابر معلومات تھے اور پھرعلاقے میں کاشتکا روں کو سمجھنا اس سے بھی کافی مشکل مرحلہ تھا ۔ فایق کے مطابق پچھلے سال وادی تیراہ کے کاشتکاروں کو زعفران کے بارے میں کوئی آگاہی نہیں تھی اور اس وجہ سے بہت ہی کم لوگوں نے اس میں دلچسپی ظاہر کی اور اس کے باجود بھی وادی میں بارہ مقامات پرپانچ کنال زمین پر زعفران کے بیج یا بلب کو بویا گیا تھا۔اُنہو ں نے بتایا کہ پچھلے سال کاپلان ایمرجنسی میں تھا ، اس لئے مناسب زمین کاشت کے لئے نہیں ملا کیو نکہ کہ لوگوں کے زمینوں پر پہلے سے دوسرے فصل کھڑے تھے اور زعفران کے بلب کے حصول اور منتقلی بھی کافی مشکل کام تھا۔
زعفران کے بیج جس کو بلب بھی کہاجاتا ہے اور شکل میں چھوٹے سائز کے آلو یا ادرک جیسا ہوتا ہے ۔مزکورہ فصل کے دو فائد ے کاشتکارکو ملتے ہیں ، ایک یہ کہ اس کا بیچ کافی مہنگا ہوتااور ایک بلب سے کئی دوسرے بلب پیدا ہوتے اور چھوٹے سائز کے بلب کے بڑے ہو جاتے ، دوسرا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بلب کا سائزجتنا بڑا ہو تا ہے تو اُتنا ہی پودا زیادہ پھول دینگے اور ہرا یک پھول میں ہلکی باریک تین تاریں ہوتے جس کو سٹگما کہتے ہے جو اصل میںیہی زعفران ہوتے ہیں۔ زعفران کے پودے کی اونچائی چھ انچ تک ہوتاہے اور باریک تاریں ربڑ جیسے حاصیت رکھتے ہیں جو برف باری اورموسم کے شدت کا مقابلہ کرسکتاہے۔
تیراہ خیبر ایجنسی میں زعفران کے کاشت کا دو سالہ منصوبہ ہے اور 2017-18ء کے منصوبے کے تحت مزید پانچ کنا ل کے کاشت محکمہ زراعت خیبر تحصیل باڑ ہ کے آفسر ڈاکٹرظہور کے زیر نگرانی مکمل ہو گیا ۔
حال ہی میں ڈاکٹر نے فوڈ سائنس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری تائی لینڈ سے مکمل کی ہے۔
اُنہو ں نے کہاکہ 2017-18ء میں زعفران کے کاشت کا دوسرا مرحلہ دس اکتوبر سے شروع ہو ا جو کہ پچیس اکتوبر کو اختتام پزیر ہو ا۔اُنہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پچھلے سال کے نسبت مقامی کاشتکاروں کے سوچ میں زعفران کے کاشت کے بارے میں کافی تبدیلی آئی تھی ۔ ڈاکٹر ظہور کے بقول پچاس سے ساٹھ تک کاشتکار وں نے رضاکارنہ طور پر اس کا بات کی خواہش ظاہر کی کہ اُ ن کو تربیت اور زعفران کے بیج مہیا کیا جائے تاکہ وہ اپنے زمینوں میں زعفران بو سکے ۔
اُنہوں نے بتایا کہ پاک آرمی کے تعاون سے کاشتکاروں کو پانچ دن عملی تربیت دیا گیا اور موقع پر ہی ایک پلاٹ تیا رکرکے وہاں پر تمام شرکاء نے مل کر زعفران کے بیج کو بوکر بہت کچھ سیکھ لیا۔ڈاکٹر نے کہا کہ علاقے میں رابطے کے ذرائع محدود ہے اور ایک جگہ سے دوسرے جگہ جانے کے لئے کافی وقت ضائع ہوتا تھا لیکن اس کے باجود بھی ملک دین خیل، کمرخیل ، برقمبرخیل، شلوبرقمبرخیل اور ذحہ خیل میں تمام پلا ٹوں کا معائنہ کیا گیا جہاں پر رواں سال کے لئے زعفران کے کاشت ہو رہاتھا۔ ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے بتایا کہ پچھلے سال کے نسبت اس دفعہ لوگوں نے اچھی زمین کاشت کے لئے مہیا کی اور پانچ سوکلو بیج موقع پر ہی پچاس کاشتکاروں کو دیا ۔
زعفرا ن کے کاشت ستمبر اور اکتوبر میں ہوتا ہے جبکہ مارچ اور اپریل میں اس کے پھول ختم ہو جاتے ہیں جبکہ بیج یا بلب کو زمین سے نکال کر کھولے اورٹھنڈا جگہ پر اس کو آنے سیزن کے لئے محفوظ کیا جاتا ہے، جبکہ بیج کو مسلسل تین سے پانچ سال تک کے لئے زمین چھوڑ کر ہرسال ستمبر اور اکتوبر میں خود بخود اُگ جاتا ہے۔ 
تیرا میں قوم ملک دین خیل ایک کاشتکار گل محمد نے بتایا کہ پچھلے سال اُ ن کے علاقوں میں حکومت کی طر ف سے کئی مقامات پر زعفران کے نمائشی پلاٹ لگائے گئے جس کے کافی اچھے نتائج سامنے آئے، اس رواں سیزن میں جب محکمہ زراعت کے ہلکاروں نے باغ کے مقام پر تربیت کا اہتمام کیا تو میں نے بھی اپنا نام درج کرکے پانچ دن تربیت مکمل کرکے اپنے زمین کے دس مرلے پر اب زعفران کے بیج کو لگایا جس میں اپنے علاقے کے اُن کاشت کاروں کے بھی مدد لی جنہوں نے پچھلے سال زعفران کاشت کئے تھے۔

؂ 2016-17 ء پلان کے تحت کے کاشت ہونے والے زعفران کے کامیابی کے بارے میں فایق اقبال نے بتایا کہ بیج تقریباًپچانوی فیصد سے پودے نکل آئے تھے ، لیکن پچھلے سال کے بیج میں چھوٹے سائز کے بلب زیادہ ہونے کی وجہ سے پھول کے مقدار کم ملے البتہ ایک بلب نے سولہ تک مزید بلب پیدا کیں جو بہت بڑی کامیابی ہے۔اُنہوں نے کہاکہ باجود اس کے پچھلے سال عملے اور کاشتکاروں کی کوئی تربیت نہیں تھی اور کاشت کے لئے مناسب پلاٹز بھی نہیں ملے۔فایق کے مطابق پچھلے کئی سالوں سے علاقے میں سیکورٹی خدشات کے بناء پر ڈی اے پی اور یوریا کے استعمال پر مکمل پاپندی ہے۔
قاری واحد جو کہ بر قمبر خیل کے اُ ن کا شکاروں میں شامل ہے جنہوں نے پچھلے سال اپنے زرعی زمین کے کچھ حصوں پر زعفران کے کاشت کیا تھا ۔ اُنہو ں نے اپنے پلاٹ کے ساتھ کافی محنت کیا جس کانتیجہ یہ نکلاکہ تجربے کے بنیاد پر جب زمین سے پچھلے اپریل میں ایک بلب کو نکلا تواُن سے مزید سولہ چھوٹے بلب پیدا ہوئے تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کے ماہرین نے مشورہ دیا کہ پچھلے سال بوئے گئے بیج کو زمین سے نہ نکلا جائے او ر اگر کوئی دوسرا فصل بونا چاہتے ہوں تو بو سکتے ہو ۔ ہم نے اسطرح ہی کرلیا اور موجودہ وقت میں تقریباً تمام بیج سے پودے نکل آئے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ پچھلے سال کے نسبت زعفران کے پودے کافی صحت مند اور گنے ہیں، کئی ایک پودوں نے تو پھول بھی دیاجس کے معائنہ کے لئے محکمہ کے لوگ آئے تھے۔قاری واحد مستقبل میں زعفران کے فصل کے کامیابی سے کافی پر اُمید ہے اور کہتاکہ جلد پوری علاقے میں لوگ مزکورہ فصل کو کاشت کرکے بھینگ کا خاتمہ ہوسکے گا۔
ڈاکٹر ظہورنے آنے والے کئی مہینوں میں تیرا ہ میں زعفران کے کاشت کے نگرانی کے بارے میں بتایاکہ ہردو سے تین ہفتے بعد تمام پلاٹوں کا معائنہ کیا جائے گا تاکہ اگر کوئی مسئلہ کاشتکار کو درپیش ہو تو جلد حل کراسکے۔زعفران کے کاشت کرنے والے لوگوں کے حوصلہ آفزائی کے لئے و رلڈ فوڈ پر وگرام کے طرف سے فوڈ پیکج بھی دینا شروع کیا گیا ہے جو تین دفعہ دیا جائے گا۔
ستانہ گل شلوبر قمبرخیل سے تعلق رکھنے والے والا ایک کاشت کار جنہوں نے رواں سیزن میں پانچ مرلے پلاٹ پر زعفران کاشت کیاہے ۔ اُنہو ں نے بتایا کہ اپنے زمینوں پر بھنگ کے کاشت کرتا ہے لیکن کئی سالوں سے مسلسل چرس کے کاروبار خرابی کے طرف جارہا ہے جس کے وجہ سے لو گوں کوزمینوں سے وہ آمدن نہیں حاصل ہورہاہے جو کہ پہلے ملتاتھا ۔ ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے بتایا کہ واحد زعفران ایسافصل جو بھنگ کے برابر یا اُس سے بھی زیادہ آمد ن دے سکتا ہے اوراس کے بھیجنے میں کوئی مشکلات بھی نہیں ہوتا ہے
فایق اقبال نے بتایا کہ ادارے کے طرف سے تیراہ میں بیس ہزارمختلف میوجات کے پودے تقسیم کئے گئے۔اُنہو ں نے کہا کہ آنے والے ترقیاتی پروگرام میں زعفران کے کاشت کے لئے الگ حصہ رکھا گیا ہے جس کے تحت یہ پرگرام جاری رہے گا۔ اُنھوں نے کہا نری بابا کے علاقے میں پچھلے سال انگور کے ایک باغ لگایا جس سے ایک سال بعد فصل لینا شروع کیا گیا ہے ، جس کے تحت آنے وقت میں تیراہ میں مزید اچھے اقسام کے انگور پیداہونے اور لگانے کی راہ ہموار کرتا ہے ۔فایق نے کہا ادارے کا کچھ ماہرین کے ساتھ مشاورت جاری اور جلد وادی تیراہ میں پستہ کے درخت تجرباتی بنیاد پر لگائے جائینگے جس کے کامیابی کے کافی اُمید نظر آتے ہیں۔
ہمارے اس ریجن میں افغانستان ، ایران اور مقبوضہ کشمیر میں زعفران پیدا ہوتے ہیں۔معیار کے لحاظ سے کشمیر اور افغانستان کے زعفران عالمی سطح پر پسند کیا جاتا ہے جبکہ مقدار کے لحاظ سے ایران عالمی منڈی میں بڑے پیمانے پر سپلائی کرتا ہے ۔زعفران کا ایک تو لہ چھ سے آٹھ ہزار تک بازار میں دستیاب ہوتاہے اس حساب سے ایک کلوزعفران کی قیمت اسی سے نوے ہزار تک پہنچ جاتا ہے ۔ 
طبی ماہرین کا کہنا کہ ذہنی سکون کے بنائے جانے والے تمام ادویات میں زعفران کا استعمال ہوتا جبکہ افغانستان ، ایران ، ہندوستان اور وسطی ایشائی ممالک میں لوگ اس کو چائے میں استعمال ہوتاہے جس سے نہ صرف چائے رنگ تبدیل ہوجاتا ہے بلکہ ذائقہ بھی دلفریب بن جاتا ہے۔

Comments