Arjun Tree - Terminalia Arjuna - Combretaceae - ارجن

ارجن قدرت کا بے بہا تحفہ

تریفل(ترپھلہ) کے جزو ہریڑ اور بہیڑہ کے خاندان کمبری ٹیسی سے تعلق رکھنے والے اس درخت کا نباتاتی نام ٹرمینالیا ارجونا ہے ، امرود کے پتوں جیسے اس کے پتے دس سے پندرہ کی تعداد میں ایک ٹہنی پر لگتے ہیں،ذرد ننھے ننھے پھول جھڑنے پر سبزکمرکھ کی شکل کا پہلودار پھل نمودار ہوتا ہے جو گہرا بھورا رنگ اختیار کرکے گر جاتا ہے ۔ ارجن ایک سدا بہارہر موسم میں سرسبز رہنے والا بڑے قد کاٹھ والادرخت ہے،یہ تیس میٹر سے بھی بلندہو جاتا ہے۔ارجن اپنے مفید خواص کے ساتھ ساتھ ظاہری خوبصورتی میں بھی بے مثال ہے سارا سال سرسبز و شاداب رہنے اور اپنے قد کاٹھ کی وجہ سے اسے باغات اور شاہراہوں کے اطراف لگایا جاتا تھا اس کی بلندی باغوں کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتی تھی لیکن اب کئی دہائیوں سے اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرتی روئیے بدل چکے ہیں ہم اپنے ماحول میں شامل چیزوں کو جن کا ہماری حیات سے گہرا رشتہ ہے نہ تو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں نہ انہیں وہ اہمیت دیتے ہیں جن کی وہ حقدار ہوتی ہیں،ہمارے شہروں کا بے ہنگم اور بنا کسی نظم و ضبط کے پھیلاو ماحول کے قدرتی توازن کو ختم کر رہا ہے فضائی آلودگی قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے ایسے میں ارجن ہی وہ بہترین انتخاب ہے جو فضا میں شامل گرد، دھوئیں، بھاری دھاتوں کے ذرات کی کثافت کو دوسرے درختوں سے بہت بہتر ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کا قد کاٹھ موسموں کی شدت کو کم کرنے میں معاون ہوتا ہے۔اس کی چھال سے دوائیں بنتی ہیں جوکہ سفیدی مائل سرمئی رنگت والی اور اندر سے طبقہ دار بھورے رنگ کی ہوتی ہے،ارجن کا مزاج دوسرے درجے کا گرم خشک ہے،ارجن برصغیر پاک و ہندکی نباتاتی زندگی میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے ،جانوروں کی کھالوں سے چمڑہ بنانے اور دواؤں میں اس کا استعمال برصغیر کے لوگ صدیوں سے کرتے چلے آ رہے ہیں،ارجن کے ہر حصے سے ٹے نین کی بڑی مقدار حاصل ہوتی ہے جو کہ اس کی چھال میں چوبیس فیصد تک ہو جاتی ہے اس کے تنے سے تین سال میں اس کو نقصان پہنچائے بغیر چالیس کلو گرام تک چھال حاصل ہو سکتی ہے،ٹے نین پودوں کے ایسے جزو کو کہا جاتا ہے جو پروٹین کو سکیڑنے اور ٹھوس بنانے میں مدد گار ہوتا ہے اسی سے جانوروں کی کھال کو گلنے سڑنے سے بچایا اور چمڑے میں تبدیل کیا جاتا ہے،ٹے نین جن پھلوں میں پایا جاتا ہے ان کے کھانے سے منہ میں خشکی اور کھچاو محسوس ہوتا ہے جیسے کہ کچا امرود اور پرسیمم یا جاپانی پھل۔
اس کی چھال میں ٹے نین کے علاوہ بیٹا سائیٹو سیٹرول،ٹرائی ٹرپی نائیڈسیونین،ارجونین،ارجونیٹین،ارجو نولک ایسڈ،فراری تیل،شکر،کیشیم کے نمکیات کے ساتھ تھوڑی مقدار میں میگنیشیم اور ایلومینیم کے نمکیات بھی ملتے ہیں۔
ائیورویدک طب میں اس درخت کی بہت اہمیت ہے لیکن طب یونانی میں اس کا استعمال کم ہے۔اس کو دل کے فعلی اور عضویاتی امراض میں جیسے کہ درددل انجائینا،خفقان،ورم بطانہ قلب،ورم غلاف القلب میں استعمال کیا جاتا ہے،اس کاسب سے اچھا وصف یہ ہے کہ دل پر کوئی زہریلے اثرات نہیں چھوڑتا یہ فشارالدم ہائیپرٹینشن میں خاص طور پر مفید ہے۔
ارجن میں پائے جانے والے اجزاء دل کے نازک پٹھوں خون کی نالیوں کو مظبوط کرنے کے ساتھ خون میں چکنائی کو ہضم کرنے والے نظام کی اصلاح کر کے اسے فعال بناتے ہیں۔اینٹی اوکسیڈنٹ بطور دوا ایسے جزو کا نام ہے جو دوسرے اجزاء کو اکسیجن سے مل کر ٹھوس ہونے سے روکے جیسے کہ خون کی نالیوں میں چکنائی کا جمنا،ارجن کی چھال سے بننے والا قہوہ اپنی اینٹی اوکسیڈنٹ صلاحیت کی وجہ سے دل کے امراض میں انتہائی مفید ہے۔
ارجن جلد کے نیچے خون جمنے سے بننے والے نیلے سرخ دھبے زائل کرتا ہے،صفراوی امراض میں مفید ہے،مدر بول، مصفٰی خون،اسہال، سنگرہنی کا علاج ہے،زہروں کا تریاق ہے،حابس الدم، پیچش اور بخاروں میں مفید ہے،اس کا استعمال کارنری آرٹریزڈیزیز میں اچھے نتائج دیتا ہے،ارجن کاایکسٹریکٹ فنگس کی نشونما روکتا ہے،اس کی چھال میں پایا جانے والا ٹے نین خاصیت رکھتا ہے،
ہومیو پیتھی میں ارجن کی چھال سے مدر ٹینکچر بنایا جاتا ہے ، ہومیو پیتھی میں اسے دل کی فعلاتی اور عضوی بیماریوں دل کی نالیوں کی خرابی، جوڑوں کے درد ،خفقان،فریکچر،سوزاک جریان کی بہترین دوا سمجھا جاتا ہے۔
ارجن کی چھال سے بنی چائے جس کا نسخہ درج ذیل ہے مقوی قلب ہے، ورم غلاف دل اور درد دل میں مفید ہے
دس گرام چھال ارجن دوسو گرام پانی میں ابالیں اس میں چار سو گرام دودھ شامل کر کے نرم آنچ پر پکائیں پانی سوکھنے پر مصری یا شکر ملا کر نوش کریں۔
ارجن قدرت کا ایک بیش بہا تحفہ ہے،ہمارے بے مہار بڑھتے ہوئے شہروں کی فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے اگر اسے استعمال کیا جائے تو کامیابی یقینی ہے۔
ہرقسم کے نسخہ جات کا استعمال صرف اور صرف مستند معالج، ہربلسٹ یا نباتات کے ماہر کے مشورے اور ہدایت کے مطابق کی جائے۔

Comments

Post a Comment