
رحمت سید( لالی) نے بتایا کہ اُن کے علاقے میں ایک بینک منیجر نے اَٹھارہ سال پہلے اپنے کھیتوں میں یہ سبزیاں کاشت کرنا شروع کی تھیں لیکن چونکہ نئی سبزیوں کو کاشت کرنا، اُن کی حفاظت اور مارکیٹنگ بہت مشکل کام ہوتا ہے اس لئے کچھ عرصہ بعد اُنہوں نے ان سبزی کی کاشت ترک کردی۔رحمت سید (لالی) نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس بھی قابل کاشت زمین موجود تھی جس پروہ روائتی کاشت کاری کرتے چلے آرہے تھے ۔اُنہوں نے اپنی زمین پر دیگر سبزیوں کے ساتھ موسم کی مطابقت سے دوسری سبزیاں بھی اُگانا شروع کی۔ابتداء میں تھوڑابہت نقصان تو ہوا مگر پھر اُنہوں نے خود مارکیٹنگ کرنا شروع کی اور پشاور کی مختلف مارکیٹس میں اپنی سبزیاں خود پہنچانا شروع کیں جس کا ان کو خاطر خواہ نتیجہ ملتا رہا۔ اب وہ پچھلے اَٹھارہ سالوں سے اپنی زمین پر سپراوٹس، پارسلے، آئس برگ، چائنز گوبھی، سیرلی، لیک ، ریڈ گوبھی و دیگر کئی اقسام کی سبزیاں کاشت کرتے ہیں۔ پشاور اور آس پاس کے علاقوں کے اُن لوگوں کے لئے جو مختلف سبزیاں استعمال کرنے کا شوق رکھتے ہیں اُن کے لئے رحمت سید( لالی) کسی رحمت سے کم نہیں۔ اُن سے یہ سبزیاں نہایت مناسب قیمت پر لی جاسکتی ہیں ، جن کی قیمتیں سپرسٹورز وغیرہ میں بہت زیادہ ہوتی ہیں۔اگر محکمہ زراعت ایسے ترقی پسند کاشتکاروں کی تربیت و معاونت کرے تو دیگر کاشتکار بھی ایسی منافع بخش سبزیاں و پھل اُگانے کی طرف راغب ہونگے۔

Comments
Post a Comment