آج فیس بک پر پوسٹس چیک کرتے ہوئے ایک خبر پر نظر پڑی، "مارننگ پوسٹ" کی اطلاع کے مطابق کمشنر سوات جناب افسر خان صاحب نے ضلعی انتظامیہ سمیت ضلع سوات کے ذمہ دار افسران کے ساتھ ایک اہم میٹنگ میں مینگورہ اور سیدو شریف کے جڑواں شہروں میں صفائی کے ناقص انتظام، سڑکوں پر ابتر ٹریفک اور گاڑیوں کی جم غفیرو بے ہنگم رش اور شہری سہولیات کی ناپیدی کا سخت نوٹس لیا اورساتھ ہی ساتھ یہ ہدایات بھی جاری کی ہیں کہ مینگورہ اور سیدو شریف میں واقع اُن تمام بلڈنگز کو سیل کیا جائے جن کے نقشہ جات میں گاڑیوں کی پارکنگ کے لئے جگہ مختص کی گئی تھی مگر تعمیر کے بعد گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہ کو دوکانوں میں تبدیل کرکے کرایہ پر دے دیا گیا ہے۔
بے شک کمشنر صاحب کے اقدامات اور اُن کے احکامات نہایت ہی خوش آئند ہیں، مگر اُس مافیا کا کیا کیا جائے گا جو ان سارے مسئلوں کے پیداکرنے کے ذمہ دارہیں۔ کہنے کو تو باتیں بہت ساری ہیں مگر کچھ مصلحتیں ہیں، کچھ مجبوریاں ۔ ۔ ۔
پلازوں کے مالکان اپنے کاروبار سے خوب واقف ہونگےمیری نظر میں اگر وہ پلازوں میں مختص کردہ جگہوں پر بنائی گئی دوکانوں کو ہٹا کر دوبارہ پارکنگ ائیریاز بنا لیں اور فی گھنٹہ کے حساب سے کارپارکنگ فیس وصول کریں تو معقول آمدنی کے ساتھ ساتھ شہر کی سڑکوں پر بے ترتیب پارک کی گئی گاڑیوں کی وجہ سے وجود میں آنے والے مسائل سے آسانی سے چھٹکارا ملے گا اور اُن کی آمدنی بھی متاثر نہیں ہوگی۔
کمشنر صاحب کی خدمت میں ایک گزارش ہم بھی اپنی طرف سے کریں گے کہ مینگورہ شہر کے وسط واقع قدرتی چشمہ جو کہ اب "چینہ مارکیٹ" کے حدود کے اندر دفن ہوگیا ہےکو دوبارہ بحال کیا جائے۔ لینڈ مافیا نے اس چشمہ کے ارد گرد ناجائز قبضہ جماکر کئی کئی منزلہ بلڈنگز تعمیر کی ہیں، اگر اس کو واگزار کرایا جائے تو بہت اہم اقدام ہوگا۔ کسی زمانے میں یہ چشمہ مینگورہ شہر کے پینے کے پانی کی ضروریات پورا کرتا تھا،اس قدرتی چشمے کو محدود کرکے تقریباً بند ہی کردیا گیا ہے۔
کمشنر صاحب کی خدمت میں ایک گزارش ہم بھی اپنی طرف سے کریں گے کہ مینگورہ شہر کے وسط واقع قدرتی چشمہ جو کہ اب "چینہ مارکیٹ" کے حدود کے اندر دفن ہوگیا ہےکو دوبارہ بحال کیا جائے۔ لینڈ مافیا نے اس چشمہ کے ارد گرد ناجائز قبضہ جماکر کئی کئی منزلہ بلڈنگز تعمیر کی ہیں، اگر اس کو واگزار کرایا جائے تو بہت اہم اقدام ہوگا۔ کسی زمانے میں یہ چشمہ مینگورہ شہر کے پینے کے پانی کی ضروریات پورا کرتا تھا،اس قدرتی چشمے کو محدود کرکے تقریباً بند ہی کردیا گیا ہے۔
کمشنر صاحب کے ان احکامات سے پہلے بھی ان کے پیش رو صاحبان نے بہت اچھے اچھے احکامات صادر فرمائے تھے مگر اُن پر کوئی خاص عمل در آمد نہیں ہوا حکم کے شروع کے دنوں میں تو کچھ کام ہوجاتا ہے مگرکچھ عرصہ بعد ان
احکامات پر دھول بیٹھ جاتی ہے جس کو جھاڑنے والا کوئی نہیں ہوتا۔ کئی دفعہ مینگورہ شہر میں ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن ہوئے ہیں، صفائی ستھرائی کے لئے بلدیہ مینگورہ کی کئی دفعہ سرزنش کی گئی مگر اُن کی ناک کے عین نیچے گزرنے والی ندی مینگورہ شہر سمیت آس پاس کے رہائشی بستیوں کے فضلے سے بھری کی بھری ان کی کارکردگی کے قصے سناتی ہے۔ پولیس بے ہنگم ٹریفک کے رش کو قابو کرنے میں ناکام ہےاور خاص کر اُن منچلوں کو جن کے پاس بغیر لائسنس و بغیر سائلنسر کی موٹر سائیکلیں ہیں۔ یہ زیادہ تر وہ نو عمر لڑکے ہیں جو دن بھر مختلف دنکانوں، کارخانوں اور دیگر جگہوں پر کام کرتے ہیں اور شام ڈھلتے ہیں اپنی اپنی بائیکس لے کر ایوب برج (مینگورہ اور کانجو ٹاؤن شپ کو ملانے والا پل) اور فضا گٹ پارک کے درمیان نو تعمیر شدہ مینگورہ بائی پاس پرپہنچ جاتے ہیں اور رات گئے تک یہاں پر بڑی سپیڈ سے ریسز، وھیلینگ، ڈرفٹنگ اور ٹیزنگ کرتے ہیں جس کی وجہ سے روز کوئی نہ کوئی حادثہ رونما ہوتارہتا ہے۔ کئی لڑکے جانوں کی بازی ہارچکے ہیں۔ کمشنر صاحب نے ان کی روک تھام کے لئے بھی احکامات جاری کئے ہیں جو کہ ایک نہایت ہی احسن اقدام ہے۔ اُمید ہے کہ کمشنر صاحب کے ان احکامات پر بھر پور عمل کیا جائے گا اور عوام بھی بھرپور ساتھ دے گی کیونکہ صرف انتظامیہ ان احکامات کو پورا نہیں کرسکتی ہم عوام کا بھی یہ فرض ہے کہ جو غلطیاں ہم کررہے ہیں اُن کو ختم کریں اور اپنے آس پاس اپنے ماحول کو صاف رکھیں اپنے گھروں کی طرح اپنے ملک کو بھی سنواریں۔
Comments
Post a Comment