جشن آزادی ٹرین پشاور پہنچ ہی گئی

اور آخر کار جشن آزادی کے لئے سجائی گئی پاکستان ریلوے کی سپیشل آزادی ٹرین اپنی تمام تر رنگینیوں کے ساتھ کل رات پشاور پہنچ ہی گئی۔ پاکستان ریلوے نے جشن آزادی کی تقریبات منانے کے حوالے سے اعلان کیا تھا کہ پشاور سے کراچی تک ایک سپیشل ٹرین چلائی جائے گی جس میں پاکستان کی ثقافت، تاریخ پاکستان، تحریک آزادی اور پاکستان کے تاریخی اور قومی مقامات کے فلوٹ عوام کے نمائش کے لئے پیش کئے جائیں گے۔ اس ٹرین کی خاص بات آئی ایس پی آر کی تین بوگیاں ہیں جن میں پاک آرمی، نیوی اور فضائیہ کے شہداء کی تصاویر، قائد اعظم کے افکار و تقاریر پر مبنی تصویری نمائش اور جنگی سازوسامان کے ماڈلز کے ساتھ ساتھ موجودہ شمالی وزیرستان میں جاری "آپریشن ضرب عضب" کے حوالے ساے معلومات و تصاویر عوام کی نمائش کے لئے پیش کئے گئے ہں۔ ہر سٹیشن پر ثقافتی شوز اور آزادی سپیشل ٹرین کی نمائش شیڈیول میں شامل ہے۔ اس ٹرین کو 11اگست کو اسلام آباد سے پشاور کے لئے روانہ ہونا تھا، اٹک اور نوشہرہ ریلوے سٹیشنز پر ثقافتی جشن آزادی شوز کے بعد سہ پہر 4بجے پشاور کینٹ ریلوے سٹیشن پر پہنچنا تھا اور اگلے دن یعنی 12 اگست کو پشاور سے کراچی کے لئے روانہ ہونا تھا اور پاکستان کے تمام بڑے شہروں کے ریلوے سٹیشنز پر جشن آزادی کی تقریبات منعقد ہونا تھیں، مگر کچھ نا گزیر وجوہات کی بنا پر یہ پروگرام کینسل کیا گیا اور آزادی سپیشل ٹرین 11اگست کے بجائے 12 اگست رات کو رنگ برنگی جھنڈیوں، برقی قمقموں، چراغوں سے سجے پشاور کینٹ ریلوے سٹیشن پہنچی جبکہ اٹک اور نوشہرہ ریلوے سٹیشن پر پروگرامز کوکینسل کرنا پڑا۔ یہ ٹرین پشاور کینٹ ریلوے سٹیشن سے نئے شیڈیول کے مطابق 14 اگست کو روانہ ہوگی (ریلوے کے مطابق)۔
پشاور کینٹ ریلوے سٹیشن پر جشن آزادی کی مناسبت سے ایک چھوٹی سی نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ پلیٹ فارم نمبر1 پر ایک ثقافتی شو کے لئے سٹیج بھی سجایا گیا تھا۔ نمائش میں پشاور ریلوے سٹیشن میں موجود ریلوے کے کچھ قدیم نوادرات جن میں پرانے زمانے میں ریل گاڑیوں میں استعمال ہونے والی برقی آلات، اسلحہ، میڈلز اور سگنلز سے متعلق  اشیاء کو نمائش کے لئے رکھا گیا ہے۔ثقافتی شو میں پشاور کے نوجوان فنکاروں مدثر زمان، انجئنیر علی، شہزاد خان اور سعودی عرب سے آئے ہوئے رباب کی تاروں پر سُر بکھیرنے والے اُبھرتے نوجوان فنکار عدنان ملنگ نے اپنے فن کا مظاہر کیا۔ جن کے خوبصورت گیتوں پر نوجوانوں نے بھی رقص۔ اس ثقافتی شو میں پشاور کے نئے اور نوجوان ماڈلز کے لئے ایک ریمپ واک ک اہتمام بھی گیا تھا۔ ٹرین کی آمد پر آتشبازی کا مظاہرہ بھی کیا گیا، موقع پر موجود ریلوے حکام نے ٹرین کا دورہ کیا۔ اس ٹرین پر پاکستان کے ہر صوبے کی ثقافت، تاریخی مقامات کے خوبصورت ماڈلز کے فلوٹس رکھے گئے ہیں، جن میں آئی ایس پی آری کی تین بوگیاں بھی شامل ہیں۔ آزادی ٹرین کو تاریخ پاکستان، تحریک پاکستان کے حوالے سے سجایا گیا ہے۔ ایسے وقت میں جب تمام ملک میں ایک بے چینی پھیلی ہوئی ہے، ہڑتالوں اور ایک دوسرے کے خلاف بیانات کی سیاست کا دور چل رہا ہے ، دہشتگردی اور غیر یقنی حالات کی وجہ سے عوام گھروں تک محدود ہوگئے ہیں، میں ایسی تقریبات عوام کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں اور پھر پشاور میں ایسے پروگرامز کی ضرورت بہت زیاد ہ ہے۔ بہت عرصہ بعد پشاور کے کسی پروگرام میں خواتین اور فیملیز نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ خوبصورت جھنڈیا اُٹھائے ننھے منے بچے بہت ہی پیارے لگ رہے تھے۔ پروگرام کے دوران پاکستان کا قومی بھی سنایا گیا۔ حاضرین میں سے کوئی بھی شخص قومی ترانے کی تعظیم کے لئے کھڑا نہ ہوا۔ شاید ریلوے اور پروگرام کے منتظمین کو عوام کی اتنی بڑی تعداد کی آمد متوقع نہیں تھی۔ پلیٹ فارم پر زیادہ لوگوں کی گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے کئی بہت سارے لوگ دور کھڑے رہے اور سٹیج کی طرف آنے کے دوران بدنظمی پیدا ہوئی جس کو موجود منتظمین قابو نہ کرسکے اور ثقافتی شو کو درمیان ہی میں بند کرنا پڑا، جس کی وجہ سے کئی دنوں سے رہرلسز کرنے والے ماڈلز، اداکارون اور فنکاروں کو اپنے فن کا مظاہرہ کئے بغیر ہی جانا پڑا۔ گرمی اور حبس نے بھی موجود مہمانوں کو کافی پریشان کئے رکھا لیکن پھر بھی یہاں موجود حاضرین بھرپور طریقے سے جتنا پروگرام ہوا اُس لطف اندوز ہوئے، آزادی ٹرین کے ساتھ تصاویر بنوائی اور مقامی فنکاروں کے نغموں سے محظوظ ہوئے۔ اس پروگرام کی کچھ تصویری جھلیکیاں پیش خدمت ہے۔

  
 
 
 

  
 















 

Comments