خودکار گملے

نیشنل کالج آف آرٹس لاہور (این سی اے) کسی تعارف کا محتاج ادارہ نہیں ہے۔ پچھلے 130سالوں سے پاکستان کے دل، لاہور میں فن و ثقافت، آرٹس و ڈیزائینگ کے شعبہ جات میں اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ یہاں کے ماہراساتذہ ہرسال ہزاروں طلباء کو تراش خراش کر ایک خوبصورت ڈیزائنر، آرٹسٹ، آرکیٹیک بنا کر قوم و ملک کی خدمت کے لئے پیش کرتے چلے آرہے ہیں۔ عام خیال کیا جاتا ہے کہ آرٹس کے سکول و کالجوں میں طلباء صرف پینٹر، آرٹس ہی  بنتے ہیں، مگر جناب یہ سوچ بالکل غلط ہے۔ 
 پچھلے دنوں نیشنل کالج آف آرٹس لاہور میں ایک نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا، یہ نمائش نیشنل کالج آف آرٹس کے طلباء کا  2013 ڈگری شو تھا یعنی اُن کا تھیسس ورک۔ یہاں پر آرٹس کے ہر صنف میں طلباء نے اپنے فائنل امتحان کے کام کو نمائش کے لئے پیش کیا تھا۔ مجھے جس کام نے بہت متاثر کیا وہ خودکارپانی کے سسٹم کے حامل گملوں کا تھاجو کہ "کرن نعیم" نامی طالبہ نے پیش کیا تھا۔ اُنہوں نے ایسے نئے گملے ڈیزائن کئےہیں جن میں پانی، مٹی اور پودے سے الگ ایک اور حصے میں ذخیرہ ہوتا ہے۔ ان گملوں کو ایسے بنایا گیا ہے کہ اگر ان میں ایک دفعہ پانی ڈالا جائے تو کافی عرصے تک دوبارہ پانی ڈالنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ان گملوں کو آج کل کی مصروف طرز زندگی کو پیش نظر رکھ کر ڈیزائن کیاگیاہے۔ شہروں میں جہاں باغبانی اور کچن گارڈننگ کا شوق رکھنے والوں کے لئے کاشت کے لئے  زمین کے قطعات کی کمی کا سامنا ہوتا ہے وہاں پر روزانہ اُن پودوں کی آبیاری اور دیکھ بھال بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ ان باتوں کو ذہن میں رکھ کر نیشنل کالج آف آرٹس لاہور کی طالبہ "کرن نعیم" نے اپنے فائنل ایئر کے تھیسس کے لئے اس موضوع کو منتخب کیا۔ ان گملوں کی ساخت کو ایسا رکھا گیا ہے کہ اس میں نہ تو زائد پانی رک کرپودے کی صحت کو نقصان پہنچائے اور نہ ہی ان گملوں سے پانی کا فضول اخراج ہوتا ہے۔ ان گملوں کو دو حصوں میں بنایا گیا ہے۔ ایک حصہ جو بڑا ہوتا ہے اُس میں مٹی اور پودا لگا ہوتا ہے، جبکہ دوسرا حصہ پانی ذخیرہ کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ان دو حصوں کے درمیان ایک کنکٹر ہوتا ہے جو پودے،مٹی اور پانی کے ذخیرے کو آپس میں ملاتا ہے۔  یہ کنکٹر مٹی اور کچھ خاص میٹیریل کا بنایا گیا ہے جو پانی کو آسانی سے جذب کرکے پودے کی جڑوں تک پہنچاتا ہے اور پودا اپنی ضرورت کے مطابق اس سے پانی حاصل کرتا ہے۔ اس طرح یہ مٹی اور پودے والے گملے اور پانی ذخیرہ کرنے والے حصے کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہوتا ہے۔ ان گملوں کو بہت سارے مختلف سائز، نمونوں میں ڈیزائن کرکے بنایا گیا ہے جن میں سے آپ اپنے گھر، دفتر، ہوٹل، ریسٹورینٹ یا کسی دوسری جگہ میں دستیاب سپیس کے حساب سے منتخب کرسکتے ہیں۔ ان گملوں کی خاصیت یہ ہے کہ ان میں ایک مقررہ حد تک پانی ڈال کر آپ کافی عرصہ تک بے فکر رہ سکتے ہیں اور بار بار پانی ڈالنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ان گملوں کے ڈیزائنز اور بنیادی سٹرکچر ان طالبہ کے ڈیزائن کئے ہوئے ہیں۔



اسی طرح ایک اور طالب علم "رضوان" نے بھی کچن گارڈننگ کے سلسلے میں پودوں کی کاشت کے لئے ایسے گملے ڈیزائن کئے ہیں جو کم جگہ میں زیادہ کاشت کے لئے موضوں ہیں خاص کر فلیٹس اور گھروں کے اندر عمودی باغبانی کے لئے۔ اُنہوں نے بڑے گملوں کے اندر پانی ذخیرہ کرنے کے لئے چھوٹے چھوٹے برتن ڈیزائن کئےہیں جو کہ ایک ڈھکنے سے ڈھکے ہوئے بڑے گملوں میں مخصوص فاصلے پر رکھے ہوئے تھے۔ رضوان صاحب سے ملاقات تو نہ ہوسکی مگر اُن کے بنائے ہوئے گملوں کی تصاویر لے لیں۔ 
ہر سال ہمارے تعلیمی اداروں سے ہزاروں نوجوان ہنر سیکھ کر نکل آتے ہیں۔ بے شک یہ طلباء ذہین ہونے کے ساتھ ساتھ نئے آئیڈیاز اور ٹیکنیکل مہارت لے کر آتے ہیں مگر بہتر سرپرستی اور مواقعوں کی کمی کی وجہ سے اکثر یا تو دل برداشتہ ہو جاتے ہیں یا اُن کی مہارت کو استعمال میں نہیں لایا جاتا۔ اگر زرعی ادارے، ہارٹیکلچر اور کچن گارڈننگ سے وابستہ افراد ان طلباء و طالبات کے کام کا جائزہ لے اور اگر ممکن ہو تو تجارتی بنیادوں پر ان کے کام کو آگے لے کر جائیں۔ ضرورت اس اَمر کی ہے کہ ان نوجوانوں کے آئیڈیاز اور کام کو پروموٹ کیا جائے اور نہ صرف حکومتی سطح پر بلکہ پرائیوٹ ادارے بھی ان کے کام میں دلچسپی کا  لیں اور ان کے ہنر اور قابلیت سے استفادہ حاصل کریں۔

Comments

  1. بہت خوب ،انتہائی مفید طریقہ کار
    واقعی ہمیں نوجوان نسل کو تخلیقی طریقہ کار کی طرف راغب کرنے کے ساتھ ساتھ انکے کام کی حوصلہ افزائی بھی کرنی چاہئے۔

    ReplyDelete
  2. کیا خوب تخلیق ہے۔ اللہ مزید کام کی توفیق عطا فرمائے۔

    ReplyDelete

Post a Comment