صوبائی حکومت خیبر پختونخواہ، یونیسف کے تعاون سے 11ستمبر سے 10 اکتوبر 2013 مہینہ صفائی منا رہی ہے۔ صوبائی دارالحکومت پشاور میں بھی مین شاہراہوں پر صفائی کی جا رہی ہے۔ اسی طرح صوبے کے ہر شہر میں بھی صفائی کی یہ مہم جاری ہے۔ باقی شہروں کا تو نہیں پتہ مگر میرے شہر مینگورہ میں بھی میونسپل ایڈمنسٹریشن نے تکلیف کی اور شہر کی ایک دو سڑکوں پر اس قسم کے بڑے بڑے بورڈ نصب کرکے اپنا فریضہ انجام دے دیا۔ زیر نظر تصویر میں جو بورڈ نظر آرہا ہے یہ مینگورہ شہر کے میونسپل کمیٹی کے دفتر کے گیٹ کے سامنے نصب ہے اور اس کے عین نیچے مینگورہ شہر کے مرکز میں سے گزرتی یہ ندی غلاظت اور گندگی سے بھری ہوئی ہے۔ شہر کا سارا گند لاکر یہاں میونسپل کمیٹی کے دفتر کے سامنے اس ندی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ جہاں جہاں سے یہ ندی گزری ہے ہر شہری نے اپنی بساط کے مطابق اس کو گندا کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے، یہ ندی ہر گھر و محلے کے سیوریج کا گندا پانی و کوڑا کرکٹ اپنے سینے پر لے کر دریائے سوات میں گرتی ہے۔ اپنے والد سے سنا ہے کہ وہ اُن کے بچپن کے زمانے میں اس ندی میں لوگ مچھلیاں پکڑا کرتے تھے مگر اب اس میں پلاسٹک بیگز اور دیگر غلاظت کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔
اگر اس مہم کے دوران ہر محلے کی مساجد کے خطیب حضرات کی خدمت لی جاتی تو یہ مہم بہت مواثر ثابت ہوسکتی ہے۔ اگر وہ جمعہ کے خطبات کے دوران صفائی و ستھرائی اور ڈینگی مچھروں سے بچاو کی تدابیر عوام تک پہنچاتے تو اس مہم میں ضرور کامیابی ہوتی۔ اب بھی وقت ہے اگر حکومت / میونسپل کمیٹی / ایڈمنسٹریشن مولانا و خطیب حضرات کی خدمات لیں تو یقیناً عوام صفائی ستھرائی کو نصف ایمان مان کر اپنائیں گے حالانکہ تمام مسلمانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ "صفائی نصف ایمان ہے"۔ جیسے ایڈمنسٹریشن دو تین بورڈز لگا کر بھول گئے ہیں اسی طرح ہم بھی اس ہدایت کو سن کر بھول گئے ہیں۔
Comments
Post a Comment