ابھی ابھی اطلاعات آرہی ہیں اور ٹی وی پر لائیو فوٹیج دکھائی جا رہی ہیں کہ پولیٹیکل ایجنٹ خیبر ایجنسی کے آفس پر جو کہ پشاور کے دل صدر میں باڑہ روڈ پر واقع ہے پر نامعلوم افراد نے نامعلوم سمت سے حملہ کیا ہوا ہے۔ وہاں پر قبائلی عمائیدین کا اجلاس جاری تھا۔ پی اے خیبر کے آفس میں کئی قیدی موجود تھے۔ یہ آفس ایسی جگہ پر واقع ہے جہاں سے چند قدم کے فاصلے پر پاکستان ائیر فورس کا ہیڈ کوارٹر، پشاور ایئر پورٹ، اور پاکستان آرمی کے دفاتر ہیں جبکہ یہ دفتر دو اطراف سے رہائشی مکانات سے متصل ہے جبکہ دو طرف اس کے مین روڈ ہے۔ یہاں پر چوبیس گھنٹے ہر طرف سے پولیس،ایف سی، آرمی کی نگرانی ہوتی ہے، جبکہ ہر طرف سے آنے والی سڑک پر جگہ جگہ ناکے قائم ہیں جہاں پر ہر وقت گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگی ہوتی ہیں اور چیکنگ کے نام پر عوام کو تنگ کیا جاتا ہے۔
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ اتنی اہم جگہ ہونے اور اتنی سیکیورٹی اور چوکیاں ہونے کے باوجود کون کس طرح سے وہاں تک اتنے بھاری ہتھیار لے کر پہنچ گیااور اگر پہنچ گیا تو پھر اتنی سیکیورٹی اور چیکنگ کا کیا جواز۔۔۔ یہ ناکے اور چوکیاں اور چیکنگ ہمارے صوبے میں ہر جگہ ہوتی ہے ۔ جب بھی میں گھر جاتا ہوں تو اپنے شناختی کارڈ کے بغیر اپنے علاقے میں داخل نہیں ہوسکتا، عموماً تو دو بڑی جگہوںپر چیکنگ کے نام پر عوام کو تنگ کیا جاتا ہے مگر وردی والے کہیں بھی کسی بھی وقت چیک پوسٹ بنا کر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں بنوا کر گاڑی میں چڑھ آتے ہیں اور بس یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ شناختی کارڈ دکھائیں، بعض اوقات کئی کئی گھنٹے قطاروں میں کھڑے ہو کر صرف اتنا پوچھا جاتا ہے کہ اپنے اپنے شناختی کارڈ دکھائیں اور بس۔ اگر تلاشی، چیکنگ یہی تک ہے تو پھر ایسے حالات کوئی نہیں روک سکتا۔ یا تو آپ لوگ صحیح طریقے سے چیکنگ کریں یا پھر عوام کو تکلیف نہ دیں۔
Comments
Post a Comment